دُزاپ (ھمگام نیوز) گزشتہ سال کے ستمبر سے شروع ہونے والے جمعہ خونین مظاہروں کے سلسلے میں آج بھی بلوچ مظاہرین کی بڑی تعداد سڑکوں پہ نکل آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج بعد نمازِ جمعہ ایرانی زیرِ قبضہ بلوچستان کے شہر دُزاپ (زاھدان) میں قابض ایرانی فورسز اور حکومت کی بلوچ قوم کیخلاف ہونے والے مظالم، نوجوانوں کے قتلِ عام اور بے تحاشہ پھانسیوں کیخلاف بلوچ مظاہرین کی ہزاروں تعداد احتجاج کی غرض سے سڑکوں پہ نکل آئی ہے۔

بلوچ مظاہرین ایرانی فورسز، ایرانی حکومت، خام نا ئ کیخلاف جب کہ “جس نے میرے بھائی کو مارا میں اسے ماروں گا،یہ پورے نظام کے آخری ہدف کا پیغام ہے” کے نعروں کے ساتھ مختلف گلیوں میں ہوتے ہوئے احتجاج رکارڈ کروا رہے ہیں۔

بلوچستان میں بلوچ مظاہرین کے احتجاجوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے مختلف مقامات پر فورسز کی ناکہ بندی جاری ہے جب کہ موبائل انٹرنیٹ سروسز کو بھی معطل کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال ستمبر کو دُزاپ میں شروع ہونے والے مظاہروں نے پورے بلوچستان کو اپنے لپیٹ میں لیا ہے جہاں ہر جمعے کو بلوچ مظاہرین کی جانب سے مختلف شہروں میں ایران کے ظالم نظام کیخلاف احتجاج رکارڈ کیے جاتے ہیں۔

ستمبر کے پہلے احتجاج میں ایرانی فورسز نے مظاہرین پر اسٹریٹ فائر کھول دی تھی جس میں 100 سے زائد بلوچ مظاہرین شہید اور 300 سے زائد زخمی جب کہ درجنوں گرفتار ہوئے تھے۔

ستمبر کے اس خونی جمعے کی پاداش میں ہر جمعے کو ہزاروں ریاستی رکاوٹوں کے باوجود بلوچ مظاہرین اپنے لوگوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف سڑکوں پہ نکل آتے ہیں اور اپنا احتجاج رکارڈ کرواتے ہیں۔