کراچی(ہمگام نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر کی ساڑھے گیارہ ماہ بعد ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر اس کیس میں دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کی جاچکی ہے تو علی وزیر بھی ضمانت کے حق دار ہیں۔  تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس نے 16 دسمبر 2020 کو علی وزیر کو گرفتار کیا تھا جن پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے کراچی میں ایک جلسے کے دوران تقریر کرتے ہوئے مبینہ طور پر ریاستی اداروں کی توہین اور سازش کی کوشش کی تھی۔ پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس میں مجرمانہ سازش، مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی، انتشار پیدا کرنے اور فساد پر اکسانے والے بیانات دیے جانے کے الزامات سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے تھے۔ پشاور پولیس کا مؤقف تھا کہ علی وزیر کی گرفتاری سندھ پولیس کی درخواست پر عمل میں لائی گئی ہے، کیوں کہ علی وزیر کے خلاف کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں مقدمہ درج ہے۔ تاہم آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے پشتون تحفظ مومنٹ کی رہنما علی وزیر کی ساڑھے گیارہ ماہ بعد ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر اس کیس میں دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کی جاچکی ہے تو علی وزیر بھی ضمانت کا حق رکھتے ہے-