کوئٹہ(ہمگام نیوز)نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ریکوڈک کے خفیہ معاہدے کے نقولات حاصل کرنے کے لیے دائر کردہ پیٹیشن ہائی کورٹ میں زیر التواءہے جس کا تحریری فیصلہ اب تک نہیں ہوسکا ہے جبکہ اس کے بر عکس خفیہ معاہدات پر بلوچ عوام کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو بالائے طاق رکھ کر وفاقی حکومت کا سعودی عرب کو اس خفیہ معاہدے میں شامل کرنا سخت تشویش کا سبب بن رہا ہے بلوچ سرزمین پر ہونے والے کسی بھی معاہدے سے متعلق آگاہی رکھنا یہاں کے عوام کا بنیادی حق ہے بلوچ سرزمین پر ہونے والے کسی بھی معاہدے سے متعلق آگاہی رکھنا یہاں کے عوام کا بنیادی حق ہے جس سے محرورم رکھا جارہا ہے دہائیوں سے نو آبادیاتی پالیسیوں کے تحت عالمی سامراجی قوتوں کے ذریعے بلوچستان کے وسائل کا بے دریغ لوٹ مار کیا جارہا ہے اور اس تمام مرحلے میں لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے کالے قانون کو بے جا استعمال میں لا یا جارہا ہے ۔
ریاست کو چاہیے تھا کہ ان زمینوں کو بلوچ عوام کی فلاہ و بہبود صحت و تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال میں لا یا جاتا مگر اس کے بر عکس بلوچ عوام کو اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کرکے اسی کالے قانون کے تحت سامراجی ملٹی نیشنل کمپینیوں سے بلوچ سرزمین کا کھوڑیوں کے دام سودہ کیا جارہا ہے اسکے علاوہ ان کمپنیوں کے بلا مشروط مضر صحت کیمیکلز اور زہریلے دھوئیں چھوڑنے جیسے عوامل سے محولیاتی آلودگی دن بدن بگڑتی جارہی ہے جس کی وجہ سے قریبی آبادی مختلف بیماریوں سے دوچار ہے ہم ایک دفعہ پھر واضح کرتے ہیں کہ ریکوڈک سمیت بلوچ سائل وسائل کی بنیادی پر کسی بھی خفیہ معاہدے کو مسترد کرتے ہیں اور تنبیہ کرتے ہیں کہ بلوچ عوام اس وقت تک کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی جب تک اس خفیہ معاہدے کو آویزاں ناکیا گیا ہو ۔