زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں مختلف حادثات میں 3 افراد جانبحق اور چار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق بروز ہفتہ کو زاہدان کے رنگ روڈ پر ایک ٹرالر اور ایندھن بردار گاڑی کے درمیان تصادم سے دو بلوچ سوختبر آگ لگنے سے جانبحق ہوگئے جبکہ ایک شخص ہوگیا ۔

 خبر لکھے جانے تک واقعے میں جانبحق شہریوں کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

 یہ حادثہ رات 12 بجے کے قریب زاہدان شہر کی رنگ روڈ پر کلات کی طرف پیش آیا جب ایک ٹرالر اور ایک ایندھن بردار گاڑی سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔

 بتایا جاتا ہے کہ ایندھن بردار گاڑی کے دو سوختبر آگ کی لپیٹ میں آگئے اور ٹرالر ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

 اسی طرح راسک شہر میں واقع پیرکور کے علاقے میں سائیپا ایندھن بردار گاڑی سڑک کی کھردری کے باعث الٹ گیا اور اس میں سوار دو افراد زخمی ہوگئے۔

 بتایا جاتا ہے کہ اس واقعے میں دو بلوچ سوختبر جن کی اطلاع ملنے کے وقت شناخت نہیں ہوسکی، معمولی زخمی ہوئے، تاہم ان کی گاڑی کو کافی نقصان پہنچا۔

اس کے علاوہ بروز بدھ کی شام ایرانشہر میں بزمان محور پر مسافر گاڑی پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک بلوچ شہری گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گیا جسے لوگوں نے ایرانشہر کے ہسپتال منتقل کردیا ۔

 اس بلوچ شہری کی شناخت40 سالہ ارسلان شاہنوازی ولد عبدالعزیز ساکن خاش ہے ۔

 رپورٹ کے مطابق سادہ لباس میں ملبوس مسلح افراد نے ارسلان کی گاڑی کو روکا لیکن وہ اور اس کا ساتھی نہیں رکے کیونکہ یہ لوگ نامعلوم تھے اور اسی وجہ سے انہیں مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کر دی۔

 اس فائرنگ کے بعد ارسلان پیٹ میں کئی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیا اور مسلح افراد ان پر فائرنگ کر کے وہاں سے چلے گئے اور اس کے ساتھی اسے ایرانشہر ہسپتال لے گئے اور انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کرایا۔

 واضح رہے کہ ارسلان کے ایک رشتہ دار کا کہنا تھا کہ اس نے رکنے پر توجہ نہیں دی کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اسے روکنے والے مسلح ڈاکو ہونگے اور اب یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مسلح افراد شاید سادہ لباس میں ملٹری فورس تھے۔

اسی طرح بروز جمعہ کو راسک شہر میں واقع گاؤں بِلد میں ایک 9 سالہ بلوچ بچہ سرباز ندی میں ڈوبنے سے جاں بحق ہوگیا۔

 اس بلوچ نوجوان کی شناخت 9 سالہ محمد عمر بون، ولد عبدالصمد ساکن راسک ہے ۔

 رپورٹ کے مطابق محمد عمر گھر والوں کو بتائے بغیر تیراکی کے لیے اکیلا گاؤں کی ندی پر گیا اور دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔

 واضح رہے کہ اس کے اہل خانہ اور رشتہ دار صبح سے ہی گاؤں اور گردونواح میں اس کی تلاش کر رہے تھے اور اندھیرے کے بعد گاؤں کے ندی میں اس کی لاش برآمد ہوئی۔

 بلوچستان میں گزشتہ دو ماہ کے دوران ہونے والی موسلادھار بارشوں کے باعث کئی دریاؤں میں پانی کھڑا ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ڈوبنے والوں کی زیادہ تعداد نے لوگوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ شہریوں کی مزید دیکھ بھال کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔