{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{"square_fit":1},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":true,"containsFTESticker":false}

زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق آج بروز ہفتہ 21 دسمبر کو فجر کے وقت ایک قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کرکے اسے پھانسی دے دی گئی جسے 19 دسمبر کو زاہدان سنٹرل جیل کی قید تنہائی (قرنطینہ) میں منتقل کیا گیا تھا ۔

پھانسی پانے والے اس بلوچ قیدی کی شناخت سلطان جہانتیغ ولد غلام رضا ہے جو کہ ھیرمند کے گاؤں سنجرانی کا رہائشی بتایا گیا ہے ۔

  رپورٹ کے مطابق 2018 میں سلطان اپنے بھائی اور داماد کے ساتھ بالترتیب “ناصر جہانتیغ” اور “حسین زری” کے ناموں کے ساتھ ملٹری فورسز نے “قتل” کے الزام میں گرفتار کیا اور تینوں کو زابل میں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی ۔

 تقریباً دو سال قبل سلطان کو زابل جیل سے زاہدان سینٹرل جیل منتقل کیا گیا تھا اور جمعرات 19 دسمبر کو انہیں سزا کی تکمیل کے لیے اس جیل کے قرنطینہ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

 واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں سے لیکر اب تک میں ایران کے 26 مختلف شہروں میں کم از کم 184 بلوچ قیدیوں کو مختلف الزامات کے تحت پھانسی دی گئی ہے جن میں زاہدان جیل میں 54 اور بیرجند جیلوں میں 31 کے ساتھ غیر انسانی سزائے موت دی گئی تھی اور ان قیدیوں میں سب سے زیادہ کم از کم چار خواتین کو بھی پھانسی دی گئی۔