زاہدان ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق 14 مئی کو سرباز شہر میں دو بچے جو اپنی ماں کے ساتھ دریائے شکرجنگل میں گئے تھے ڈوب کر جانبحق ہوگئے۔

 ان دو بچوں کی شناخت “مروان ابراہیمی” اور “عبداللہ ابراہیمی” بتائی گئی ہے۔

 باخبر ذرائع نے بتایا: “عبداللہ اور مروان اپنی ماں کے ساتھ گاؤں میں پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے کپڑے دھونے کے لیے شکرجنگل ندی گئے اور یہ دونوں بچے ندی کے قریب کھیلتے ہوئے پانی میں ڈوب گئے بے ہوشی کی حالت میں انہیں پانی سے نکال دیا گیا اور ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے۔”

 باخبر ذرائع نے مزید کہا: “شکرجنگل کے گاؤں میں پانی کا پمپ سترہ دنوں سے ٹوٹا ہوا ہے اور اس گاؤں میں پانی نہیں ہے۔”

 بتایا جاتا ہے کہ اس گاؤں کے لوگ اس مسئلے کے حل کے لیے کئی بار راسک شہر جا چکے ہیں، لیکن پانی اور سیوریج حکام کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے انھیں کوئی جواب نہیں ملا۔

 واضح رہے کہ گاؤں شکرجنگل دریائے سرباز کے قریب ہے اور اس ندی کے قریب واٹر پمپ ہے اور جب واٹر پمپ ٹوٹ جاتا ہے تو گاؤں کی واٹر سپلائی منقطع ہو جاتی ہے۔

 بلوچ کارکنوں کی تنظیم بلوچ ایکٹیوسٹ کمپیئن کی 2022 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کم از کم 20 بلوچ افراد سمندر، دریا میں ڈوبنے اور پانی کے گڑھے میں گرنے سے ہلاک ہوئے ہیں ـ