زاہدان(ہمگام نیوز) اطلاع کے مطابق شہدائے زاہدان کی برسی کے موقعہ پر زاہدان سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریلی نکال کر شہدائے زاہدان اور ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق شہدائے زاہدان کی یاد منانے کے لیے بلوچ عوام نے بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں ریلی نکال کر قابض ایرانی ریاستی دہشتگردی کے خلاف سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کیا گیا اور شہدائے زاہدان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ، جبکہ زاہدان میں جمعہ کی نماز کے بلوچ عوام نے بھر پور طریقے سے نعرہ بازی کی ، اسی دوران قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی نے مظاہرہ پر فائرنگ کرکے آنسو گیس کے گولے پھینکے جس کے نتیجے میں دسیوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔

فائرنگ کے بعد قابض ایرانی آرمی نے درجنوں بلوچ نوجوانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان گرفتار نوجوانوں کی زندگی خطرے میں انہیں قابض ایرانی آرمی کسی جھوٹی الزام سے انہیں پھانسی دے گا ،

واضح رہے کہ گزشتہ سال 30 ستمبر کو زاہدان میں قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی اور سیکورٹی فورسز نے زاہدان میں بلوچ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد بلوچ شہید ہوئے تھے اور 300 سے قریب بلوچ زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں میں سے درجنوں بعد میں زخموں کی شدت نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ یہ مظاہرہ اس وقت شروع ہوا جب چابہار میں قابض ایرانی پولیس نے ایک 16 سالہ بلوچ بچی ماہو کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جب اس واقعہ کی تصدیق مولانا عبدالغفار نقشبندی نے کی تھی تو بلوچ عوام قابض ایرانی پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اس جبر کی خلاف زبردست مظاہرہ کیا جبکہ اسی دوران ایک کرد خاتون مہسا امینی کی ریاستی قتل کو لے کر بلوچ عوام نے کردوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے 30 ستمبر کو زاہدان میں مظاہرین کی شکل میں مکی مسجد کے اطراف جمع ہو کر ایرانی ریاستی دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

نوٹ: سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ویڈیو اور تصاویر میں مظاہرین کے چہروں کو چھپایا گیا ہے۔