زاہدان ( ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری ہر جمعہ میں قابض ایرانی مظالم اور ریاستی دہشتگری کے خلاف اس جمعہ میں بھی بلوچستان زہدان میں ہزاروں کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں ـ

تفصیلات کے آج جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد بلوچ عوام لگاتار 66ویں جمعہ میں بھی زاہدان کی سڑکوں پر نکل آئے قابض ایرانی مظالم اور بربریت ایران کے خلاف احتجاج کرنے لگے ـ

بلوچ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ایرانی مظالم کے خلاف مختلف نعرے درج تھے پلے کارڈز میں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور بے بنیاد پر الزامات لگا کر لوگوں کو پھانسی دینے کے خلاف نعرے درج تھے جبکہ مولانا مولانا مرادزہی کے بازیابی، بلوچ خواتین اور بچوں پر قابض ایرانی فورسز کی تشدد، گھروں کی مسماری، سرکاری ڈیتھ اسکواڈز کے خلاف اور اس سے بڑھ کر اپنے بلوچ بھائیوں کے خون کا حساب لیں گے جیسے نعرے درج تھے ـ جبکہ پلے کارڈز میں بلوچ عوام کا ساتھ دینے کے لیئے کرد، لر، گیلک تالش مازنی اور آذری کا شکریہ ادا کیا گیا ـ

دوسری جانب بلوچ مظاہرین نے یہ بھی نعرہ لگایا کہ قابض ایران ساحل مکران تمام پٹی پر اب مکمل قبضہ کرکے غیر بلوچوں کو آباد کرنا چاہتا ہے ـ

دریں اثنا مظاہرین بلوچ عالم دین اور جمہوریت پسند عالم مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی بلوچ کی حمایت میں بھی نعرے لگائے ـ

واضح رہے کہ ہر جمعہ میں زاہدان میں بلوچ عوام کا یہ احتجاج گزشتہ سال 30 ستمبر 2022 کو قابض ایرانی آرمی کی بلوچ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 100 سے زاہد بلوچ کی شہادت اور 300 سے زیادہ زخمی ہونے کے بعد سے شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے ـ

جبکہ 30 ستمبر کی یہ احتجاج کی بنیاد چابہار میں قابض ایرانی پولیس افسر کی دختر بلوچ کی عصمت دری کے بعد سے شروع ہوا تھا ـ