زاہدان

ہمگام / رسانک نیوز کے تجزیاتی مجموعہ کے ذریعہ 2023 میں جمع کیے گئے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ایران نے پچھلے سالوں کی طرح بہت سے معاملات میں بلوچ شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے جس میں اس خلاف ورزی میں عدالتی حکام اور سیکورٹی اداروں نے نمایاں کردار ادا کیا۔

2023 میں اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر ایران کے 26 مختلف شہروں میں 184 بلوچ قیدیوں کو مختلف الزامات کے تحت پھانسی دی گئی، جہاں زاہدان کے جیل میں 54 اور بیرجند جیل میں 31 مقدمات کے ساتھ سب سے زیادہ غیر انسانی سلوک کے تحت سزائے موت دی گئی، اور ان قیدیوں میں 4 عورت بھی شامل ہیں ۔

2023 میں سات بلوچ شہریوں کو سیاسی الزامات پر، 143 قیدیوں کو منشیات سے متعلق، 26 بلوچوں کو قتل کے الزام میں، اور 8 بلوچوں کو دیگر اور غیر واضح الزامات میں پھانسی دی گئی۔

2023 میں قابض ایرانی آرمی، مرصاد فورسز، پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز سمیت انٹیلی جنس فورسز کی براہ راست فائرنگ سے 120 بلوچ شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں 80 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 40 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔ جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کا مہینہ بلوچ شہریوں کے لیے سال کا سب سے ہلاکت خیز مہینہ رہا جس میں قابض ایرانی آرمی اور فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے 13 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے۔

اس کے علاوہ 2023 میں اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 6 مختلف شہروں میں 6 بلوچ قیدی جیلوں کے اندر طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور خودکشی جیسی وجوہات کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے اور ایک شخص زاہدان کے تھانہ نمبر 12 میں شدید تشدد کا نشانہ بناکر جیل کے اندر قتل کر دیا گیا۔

اس سال بلوچ قیدیوں کی ریکارڈ اموات ایرانشہر، کرمان، کرج، زاہدان، زابل اور مشہد جیلوں میں ہوئی ہیں۔

اس کے علاوہ 2023 میں 192 بلوچ شہریوں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، جن میں سے 150 افراد ہلاک اور 42 افراد زخمی ہوئے۔ ان افراد میں 5 بچے اور 4 خواتین شامل تھے م

جمع کی گئی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2023 کے آغاز سے سال کے آخر تک مختلف واقعات میں سوختبران( سوختبر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو کہ غیر منظم طریقے سے تیل کے کاروبار میں منسلک ہوتا ہے یہ کام اکثر بلوچ کرتے ہیں جنہیں فارسی میں سوختبر کہا جاتا ہے ) کے 321 افراد جانبحق اور زخمی ہوئے۔

قابض ایرانی آرمی، بارڈر، مرصاد فورسز، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی براہ راست فائرنگ میں 45 بلوچ شہید اور زخمی ہوئے جن میں سے 28 سوختبر(تیلکش )جان کی بازی ہار گئے اور 17 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کو ان فورسز نے چاقو سے زخمی کیا۔

سڑک حادثات میں 252 سوختبر(تیلکش/ایندھن بردار )جانبحق اور زخمی ہوئے جن میں سے 194 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 58 افراد زخمی ہوئے۔ نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔ سیلاب، ایندھن ذخیرہ کرنے والے علاقے میں آگ لگنے اور نامعلوم واقعے جیسے دیگر واقعات میں 14 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر اور جولائی کے مہینے بلوچ سوختبروں(تیلکش ) کے لیے 2023 کے مہلک ترین مہینے رہے جس میں بالترتیب 46 اور 39 سوختبران ہلاک اور زخمی ہوئے۔

گرفتاریوں کے حوالے سے موصول ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف الزامات کے تحت بلوچ شہریوں کی گرفتاریوں کے 1112 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 8 بڑے پیمانے پر قابض ایرانی آرمی اور دیگر فورسز نے انجام دیے۔

ان میں سے زیادہ تر گرفتاریاں ایران کے خلاف عوام کے پرامن مظاہروں کے سلسلے میں کی گئی ہیں اور 2023 کے آخر تک سیکڑوں افراد اب بھی جیل اور غیر معینہ مدت کے لئے زندانوں میں قید ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو بڑی بڑی عدالتی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے، 7 بلوچوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

ایران کے عدالتی اور سیکورٹی حکام کی جانب سے وضاحت نہ کرنے کی وجہ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 2023 کے دوران سیکورٹی اور عسکری اداروں کے ہاتھوں ہزاروں بلوچ شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔

2023 میں اکٹھی کی گئی رپورٹس کے مطابق دلگان شہر میں ایک بار کوڑوں کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔اس شخص کی شناخت اور اس پر عمل درآمد کی صحیح تاریخ معلوم نہیں ہے لیکن دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ سزا سال کی پہلی سہ ماہی میں عمل میں لائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ 23 دسمبر کو ایک 20 سالہ بلوچ شہری جس کی شناخت “ناصر احمد زہی” ہے، کو زاہدان کے خلاف سڑکوں پر ہونے والے احتجاج میں حصہ لینے پر ایک سال قید اور 70 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔

2023 میں ایران کے مختلف علاقوں میں بلوچ مزدوروں کی ہلاکت کے 6 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں سے آخری شخص کی شناخت “محمد امین شھکوردک” کے نام سے ہوئی، جس کی عمر 19 سال تھی اور زاہدان کا رہنے والا تھا، جو عمارت کے اوپر سے گرا تھا۔ 30 نومبر کو کام پر حفاظتی انتظامات کی کمی کی وجہ سے۔ اوروہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بلچستان ، کرمان اور ہرمزگان اور دیگر بلوچ علاقے اقتصادی ترقی کے لحاظ سے بدترین حالات میں ہیں اور ایران کے شائع کردہ اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں بے روزگاری اور غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سال 2023 کے دوران ایران کے مختلف سیکورٹی اور حکومتی اداروں نے بلوچ علاقوں میں 5 شہروں میں 21 واقعات میں مکانات کو تباہ اور لوگوں کی زمینوں پر جبری قبضہ کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کارروائیاں چابہار میں آٹھ واقعات اور زاہدان میں سات واقعات کے ساتھ ہوئیں اور سراوان، میناب اور مہرستان(مہگس )کے شہر بھی اگلی صفوں میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ان میں سے بہت سے واقعات میں ان گھروں کے مالکان کی جانب سے عدالتی حکم نامہ دکھانے کی درخواست پر اتفاق نہ ہونے کے باوجود ان کارروائیوں میں موجود فوجی دستوں نے ان گھروں کے مالکان پر حملہ کرکے شہریوں کو زخمی کیا۔