{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

لندن/ سال 2024 اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ سال اپنے پیچھے جنگیں، تنازعات اور ہوش ربا مہنگائی چھوڑ کر جا رہا ہے۔ دنیا کی نظریں اب آنے والے سال پر ہیں جس جو شاید بہتر صورت حال کا حامل ہو اور اپنے ساتھ کرہ ارض پر بسنے والے انسانوں کے لیے بہتر منظر نامہ لے کر آئے۔

قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ

سال 2024 میں زیادہ تر معیشتوں میں افراطِ زر میں کمی واقع ہوئی تاہم گذشتہ چند برسوں میں انڈے سے لے کر توانائی تک ہر چیز کی قیمت میں ہوش ربا اضافے نے عوام کو چراغ پا کر دیا۔ جہاں عوام کو موقع ملا انھوں نے حکمراں جماعتوں کی سرزنش کی۔ افراط زر کا اثر ابھی تک جاری ہے جس کا نتیجہ حکمراں جماعتوں کو انتخابات میں پے در پے بھگتنا پڑ رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی واپسی

امریکا میں بڑھتے اخراجات ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری مرتبہ صدارتی انتخابات جیتنے میں مدد گار ثابت ہوئے۔ چار سال قبل وہ جو بائیڈن کے ہاتھوں شکست کھا کر وائٹ ہاؤس سے نکل جانے پر مجبور ہوئے تھے۔ ہار کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انتخابی نتائج میں دھاندلی ہوئی ہے۔

رواں سال کے انتخابات کے نتیجے میں نئی امریکی قیادت کا ظہور ہوا ہے جو غالبا اندرون ملک جمہوری اداروں اور بیرون ملک تعلقات کے لیے ایک امتحان ثابت ہو گی۔

اسی طرح افراط زر کے سبب جنم لینے والے حکام مخالف جذبات نے برطانیہ، بوٹسوانا، پرتگال اور پناما میں نئی حکومتوں کو اقتدار تک پہنچایا۔

دنیا بھر میں مارشل لاء اور انتخابات

اسی طرح جنوبی کوریا میں بھی ووٹروں نے اپوزیشن کو اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچایا۔ اس پیش رفت نے صدر یون سوک یول کی راہ میں روک لگا دی۔ دسمبر کے اوائل میں صدر نے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تاہم پارلیمںٹ نے جلد ہی اس اقدام کو کالعدم کر دیا۔

دنیا بھر میں انتخابات اور پوتین کا اقتدار برقرار

ادھر فرانس، جرمنی، جاپان اور بھارت میں بھی انتخابات نے بڑی تبدیلی کو جنم دیا۔

البتہ ایک جگہ ایسی رہی جہاں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وہ جگہ ہے روس جہاں صدر ولادی میر پوتین 88% ووٹوں کے ساتھ ایک بار پھر صدر بن گئے۔ سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد یہ روس میں صدر کے انتخاب میں ووٹوں کا ریکارڈ تناسب ہے۔

روس یوکرین جنگ

رواں سال بھی روس نے یوکرین کے خلاف جنگ جاری رکھی اور زمین پر نمایاں کامیابیوں کو یقینی بنایا۔ اب ایک بڑا سوال یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی واپسی کا اس تنازع پر کیا اثر پڑے گا ؟

منتخب امریکی صدر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ایک روز میں ختم کرا دیں گے۔ یوکرین اور یورپ میں دیگر ممالک میں بہت سے لوگوں کو اندیشہ ہے کہ اس کا مطلب پوتین کی لیے جانب داری اور موجودہ صورت حال کا باقی رہنا ہے۔

مشرق وسطی جل رہا ہے

مشرق وسطی میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں جنگ جاری رکھی اور جنگ کا دائرہ لبنان تک پھیل گیا۔ یہاں ایران نواز ملیشیا حزب اللہ کو اپنے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد تباہی اور بد امنی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ہی معاملہ حماس کے ساتھ ہوا جس نے اپنے دو اہم سربراہ اسماعیل ہنیہ اور یحیی السنوار کو گنوا دیا۔

اسی طرح دنیا نے اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست جھڑپیں بھی دیکھیں۔

ادھر شام میں ہم خیال مسلح اپوزیشن گروپوں نے مل کر صدر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔ اب یہ مسلح اپوزیشن احمد الشرع (سابق ابو محمد الجولانی) کی قیادت میں ملک چلانے کے لیے کوشاں ہے۔

مصنوعی ذہانت کا رسوخ بڑھ رہا ہے

کاروباری عالم میں دنیا کے مختلف حصوں میں کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے جد و جہد کرنا پڑی۔

سرمایہ کاروں کے حوالے سے ٹکنالوجی کی کمپنیوں کے غلبے کا خلاصہ اس حقیقت کے ذریعے بیان کیا جا سکتا ہے کہ سات ٹکنالوجی کمپنیاں جو عظیم سات کمپنیوں کے نام سے جانی جاتی ہیں، وہ اس وقت اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز 500 انڈیکس میں مارکیٹ ویلیو کے ایک تہائی حجم کی مالک ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سے ایک کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور مالی سپورٹر ہیں۔

اگر ہم مستقبل کی جانب نظر کریں تو ٹکنالوجی کے سحر اور سیاسی قوت کا یہ امتزاج سال 2025 کے خد و خال کا تعین کر سکتا ہے !