سوراب (ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق سوارب بیتگو کراس سکندر چیک پوسٹ پر پولیس نے تربت سے جاری لانگ مارچ کے قافلے پر دھاوا بولتے ہوئے خاتون سمیت دو افراد کو زخمی کردیا جن میں ایک شدید زخمی شامل ہے۔
آپ کو علم ہے کہ لانگ مارچ کے قافلے کو آج صبح زاوہ چیک پوسٹ اور سوراب بائی پاس کے درمیان روڈ پر کنٹینرز رکھ کر روکنے کی بھر پور کوشش کی گئی ،تاہم لانگ مارچ کے شرکا نے کنٹینرز کو ہٹاکر سوراب پہنچ گئے۔
سوراب پہنچنے پر مرکزی چوک پر دھرنا دیا گیا جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سینکڑوں افراد شریک رہے اور لاپتہ افراد کی رجسٹریشن کیلئے ڈیسک قائم کیا گیا۔
علاوہ ازیں قلات لانگ مارچ منتظمین کا کہنا ہے کہ ریاستی جبر سے یہ قافلہ نہیں روکا جا سکتا ہے۔ رات کو قلات میں پڑاؤ ہوگا ۔ جبکہ اگلی منزل منگچر، مستونگ اور بعد میں شال ہوگا ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے ایکس پر لکھا ہے کہ آج ایک طرف دنیا میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب ریاست بلوچستان میں انسانیت کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔
لاپتہ افراد جنہیں ریاست نے غیرقانونی طور پر اپنے حراستوں میں رکھا ہے ان کے پیارے ایک پرامن مارچ کر رہے ہیں جس کے خلاف فوری ریاستی طاقت استعمال ہو رہی ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ خضدار سے لیکر سوراب اور پھر سوراب سے نکلتے ہی لاپتہ افراد کے لواحقین کو فورسز نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، خواتین اور بچوں پر لاٹھی چارج کرکے ریاست نے بلوچ قوم پر واضح کر دیا ہے کہ اس ملک میں ان کے کوئی سیاسی حقوق نہیں ہیں۔
تمام انسان دوست افراد سے اس ریاستی دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کرتے ہیں۔