کراچی (ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ملیر کراچی میں سید ہاشمی ریفرنس لائبریری کو مسمار کرنے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کے نوجوانوں کی تعلیم اور تدریسی اداروں کو مسمار کرنا قوم کے نوجوانوں کو علم اور تحقیقی سرگرمیوں سے دور رکھنے کے پالیسیوں کی ایک کڑی ہے، جسکی نہ صرف شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں بلکہ ایسے تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں مقیم بلوچ آبادیوں کو سندھ حکومت کی جانب پہلے سے نظر انداز کیا گیا ہے۔
بلوچ علاقوں میں انفرا اسٹرکچر، نظام تعلیم اور حفظان صحت کے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حکومت کی عدم توجہی کے سبب بلوچ قوم کے باشعور طبقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کراچی ملیر میں بلوچ نوجوانوں کیلئے لائبریریاں، فٹبال اور کرکٹ گراؤنڈز تعمیر کئے گئے ہیں لیکن حکمران طبقے سے یہ بات ہضم نہیں ہو رہا ہے آئے روز ملیر کراچی میں نام نہاد پروجیکٹس اور ترقیاتی کاموں کے آڑ میں بلوچ آبادیوں کو اپنے ہی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے جو کہ بلوچ قوم کو اقلیتی سانچے میں ڈھالنے کی پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سید ہاشمی ریفرنس لائبریری کو شہید پروفیسر صباء دشتیاری نے بلوچ نوجوانوں کیلئے بڑی محنت اور کوششوں کے بعد تعمیر کی گئی ہے لیکن حکومت سندھ کی جانب سے نام نہاد ترقیاتی کاموں اور پروجیکٹس کے نام پر بلوچ نوجوانوں کے تاریخی ورثا اور تعلیم و تدریسی ادارے کو مسمار کر بد دیانتی اور تعلیم دشمنی کی ایک واضح ثبوت ہے۔
بی ایس ایف کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں سید ہاشمی ریفرنس لائبریری کو مسمار کرنے کی مزمت کرتے ہوئے حکام بالا سے پُر زور اپیل کی ہے کہ وہ پوری طور پر اس تعلیم دشمن عمل کے خلاف اقدام اٹھا کر متعلقہ زمہ داروں کو کھڑی سزا دیں اور سید ہاشمی ریفرنس لائبریری کی تحفظ کو یقینی بنائیں تاکہ بلوچ نوجوان اپنے تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کو برقرار کر سکیں۔