کراچی (ہمگام نیوز) چار اکتوبر 2016 کو بلوچستان کے شہر کیچ سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے بلوچ طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی گمشدگی کے سات سال پورا ہونے پر پریس کلب پر مظاہرے کے طور پر ریلی کا انعقاد۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ہمشیرہ شبیر بلوچ سیما بلوچ اپیل کرتے ہوئے رو پڑیں، سیما نے کچھ سوال بھی نگراں وزیرِ اعظم کے جبری گمشدگی کے بیان کو لے کر سامنے رکھے۔
انہوں نے نگراں وزیرِ اعظم سے پوچھا کہ “کیا میں پاگل ہوں؟
کیا میرے بچوں کو اسکول نہیں جانا؟ کیا مجھے میرے شوہر کو وقت نہیں دینا؟ کیا مجھے خود آرام نہیں کرنا؟ نگراں وزیرِ اعظم صاحب؟ آپ کو کیا لگتا ہے؟ میں کون ہوں؟ مجھے کس نے پیسے دئیے ہیں یہاں کھڑے ہو کر رونے کے لئے، چیخنے کے لئے؟ ہمارے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟
شبیر بلوچ کی زوجہ زرینہ بھی سپیچ کرتے ہوئے رو گئیں، انہوں نے انتہائی تکلیف دہ لہجے میں پوچھا کہ کوئی تو مجھے بتاؤ کیا میں شبیر کی بیوی ہوں یا بیوہ؟
بلوچ یکجتی کمیٹی (کراچی) کے ڈپٹی آرگنائزر وہاب بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسے جس طرح سے ایڈریس ہونا چاہئے ایڈریس نہیں ہورہا ہے۔
ریلی میں سماجی رہنما سعید بلوچ سمیت ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمّی دین بلوچ، حمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید، جبری گمشدگی کے شکار سفر خان کی بھتیجی سمیت دیگر سماجی رہنماؤں نے بھی شرکت کی اور جبری گمشدی کی تیزی اور اس پر باقاعدہ سنوائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور یہ بھی کہا کے اگر اس پر حکومت سنجیدہ نہ ہوئے تو حالات مزید بگڑنے کے امکانات بہت ہیں۔
آخر میں بی وائی سی (کراچی) کی آرگنائزر آمنہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے، پنجاب سے لے کر خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان جس بھی علاقے سے کسی بھی فرد کو اٹھایا جاتا ہے وہاں وہ فرد اذیتوں سے نہیں گزرتا، بلکہ اس کا خاندان، اس کی ماں، بیوی، بچے نم پاگل ہوجاتے ہیں۔
آمنہ نے کہا جناب چیف جسٹس صاحب، آپ آج کل انتہائی ایکشن میں دکھ رہے ہیں، جیو کی تو سرخیوں سے نہیں جا رہے، زرا ایک نظر بلوچستان پر بھی۔ وہاں بھی سو موٹو کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا نگراں وزیر اعظم صاحب، لاپتہ افراد کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جگرا چاہیے جو آپ میں نہیں ہے۔ باقی آپ کے اور آپ کی سب کی پارٹی کے بلوچ غدار ہیں، ٹھیک ہے جناب منظور ہے، تو عدالتوں میں غداری ثابت کرو، کیس بناؤ، جیل میں ڈالو۔
یا تو عدالتیں بند کرو یا بلوچوں کو گمشدہ کرنا۔
ریلی کی حمایت بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) نے کی اور ریلی میں متعدد افراد نے شرکت کی۔