{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}
دزاپ (ہمگام رپورٹ) اطلاع کے مطابق آج شہدائے دزاپ کی دوسری برسی کے موقع پر دزاپ(زاہدان) سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر دزاپ میں گزشتہ دو سال قبل قابض ایرانی آرمی اور فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے بلوچ شہدا کی دوسری برسی کے موقع مقبوضہ بلوچستان کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ مزید رپورٹ کے مطابق ایک شہری نے زاہدان میں واقع فوجی ہیڈ کوارٹر سے متعدد فوجی اور نام نہاد اینٹی رائٹ گاڑیوں کی مکی مسجد کی طرف نقل و حرکت کی ایک ویڈیو بھیجی جس میں حفاظتی ماحول کی سخت کو دکھایا گیا ہے ۔ نیز آج صبح کے وقت درجنوں قابض ایرانی فوجی گاڑیاں صوبہ جنوبی خراسان سے نہبندان محور سے زاہدان کی طرف رواں دواں تھیں۔ حالیہ ہفتوں اور دنوں میں قابض ایران کی سیکورٹی ایجنسیوں بشمول وزارت انٹیلی جنس اور آئی آر جی سی انٹیلی جنس نے مولوی عبدالحمید کے چند قریبی لوگوں کو اور ان کے محافظوں کو سمیت دفتر میں طلب کیا ہے اور انہیں دھمکیاں دی ہیں کہ جو مظاہرہ کرے گا انہیں گرفتار کیا جائے گا ۔ مزید رپورٹ کے آج بروز جمعہ 27 سمتبر کو خونی جمعہ کی دوسری برسی کے موقع پر قابض ایرانی آرمی اہلکاروں اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے مکی مسجد بشمول خیام اسٹریٹ کے اردگرد مرکزی راستوں اور گلیوں میں خیمے لگا کر اندرونی اور بیرونی شاہراہوں کو بند کر رکھا ہے ۔ ان علاقوں میں مرد اور خواتین مظاہرین کا تلاشی لے کر انہیں احتجاج سے روکا جا رہا ہے جبکہ فورسز نے مکی مسجد کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے اور اس علاقے میں سکیورٹی کے ماحول کو مزید سخت کر دیا ہے۔ خونی جمعہ کے واقعات اور بلوچستان اور زاہدان کے عوام کے بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد فوج اور سیکورٹی فورسز ہر جمعہ کو زاہدان میں بلوچ مرد و خواتین نمازیوں کو کنٹرول اور ان کا معائنہ کرتی رہی ہیں اور موبائل اور مقررہ چوکیاں لگا کر شہر کا انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔ خونی جمعہ کی دوسری برسی کے موقع پر زاہدان کی مکی مسجد کے اطراف قابض ایرانی فورسز نے خیمے لگا کر مسجد کی طرف آنے جانے والے تمام راستوں پر ناکہ بندی کر رکھی ہے ۔   مزید رپورٹس کے مطابق آج جمعہ کی نماز کے بعد زاہدان سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں شہدائے دزاپ کی دوسری برسی کے موقع پر مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ مظاہرین میں سے ایک کے ہاتھ میں ایک پلے کارڈ جس پر درج تھا “خونی جمعہ کا جرم نہیں بھلایا جائے گا” اور شہدا کے انصاف ضرور ملے گا ۔     کہا جاتا ہے کہ گزشتہ شب متعدد نوجوانوں نے دیگر افراد سے کہا کہ وہ رواں ہفتے نماز جمعہ کے لیے ایک جگہ جمع ہوں اور زاہدان کی دیگر مساجد کی دیواروں اور دروازوں پر پلے کارڈز اور بینرز لگا کر زاہدان کی مکی مسجد آئیں۔   نیز موصول ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی خراسان سے بلوچستان کی طرف درجنوں گاڑیاں اور فوجی دستے روانہ کیے گئے ہیں اور بلوچستان اور خاص طور پر زاہدان شہر کی سیکورٹی کی فضا کو مزید سخت کر دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ زاہدان کے کئی علاقوں میں بلوچ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر شاہراہوں اور سڑکوں پر گشت کرکے شہدائے دزاپ کی دوسری برسی کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں ۔ اور ایرانی مظالم کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں ۔ مزید اطلاع کے مطابق مولوی عبد الحمید مظاہرین سے درخواست کی ہے کہ نماز کے بعد مسجد سے آرام سے نکل کر اپنا احتجاج دنیا کے سامنے ریکارڈ کریں کہ کس طرح ایرانی آرمی نے نہتے بلوچوں پر براہ راست فائرنگ کرکے ان پر ظلم کیا ہے ۔   واضح رہے کہ کہ گزشتہ سال 2022 کی سمتبر کی 30 تاریخ کو زاہدان میں بلوچوں نے قابض ایرانی پولیس افسر کے ہاتھوں ایک 15 بلوچ لڑکی کی عصمت دری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے تھے یہ جمعہ کا دن تھا بلوچ مظاہرین پر امن طریقے سے اپنا احتجاج کرنا چاہتے تھے لیکن دزاپ میں قابض ایرانی آرمی اور دیگر فورسز نے نہتے بلوچ شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے 105 سے زیادہ بلوچ نوجوان ، بچوں اور خواتین سمیت بزرگوں کو شہید کر دیا جبکہ 300 سے زیادہ مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ ان زخمیوں میں سے دسیوں بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے تھے ۔ مزید واضح رہے کہ قابض ایران کی اسی بربریت کے خلاف فری بلوچستان موومنٹ یورپ کے کئی شہروں مظاہرہ کر رہا ہے تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ ایران ایک وحشی اور درندہ صفت ریاست ہے ۔