زاہدان(ہمگام نیوز ) رسانک نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہدائے زاہدان کی برسی کے موقعے پر بلوچستان کے مختلف شہروں کے مختلف علاقوں میں قابض سیکورٹی فورسز اور آرمی آئی آر جی سی نے چھاپے مارے اور گلیوں میں گھات لگا کر زاہدان، خاش اور میرجاوہ کے مختلف علاقوں سے پچاس سے زائد بلوچ شہریوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن میں سے 32 بلوچوں کی شناخت مندرجہ ذیل ہے ۔

 1_زبیر نوتیزهی فرزند برکت عمر 17 سال ساکن زاهدان

 2_‌سلمان نوتیزهی فرزند عزیز عر 18 سا ساکن زاهدان

 3_ شهاب نوتیزهی فرزند جیهند عمد 19 سال ساکن زاهدان

 4_ رامین شه بخش فرزند محمد ، عمر 26 سال ساکن زاهدان

 5_اسماعیل براهویی زاهدان

 6_ادریس گمشادزهی فرزند یوسف عمر 21 سال ساکن زاهدان

 7_غفور گرگیج , زاهدان

 8_حارث بلوچ, زاهدان

 9_علی لجه ای ,زاهدان

 10_یاسر ظفر نارویی فرزند عبدالصمد, عمر 20 سال ساکن زاهدان

 11_رحمت الله کبدانی فرزند اسماعیل, ساکن زاهدان

 12 _احمد میربلوچزهی ، عمر 28 سال، زاهدان

 13_ ابراهیم کبدانی فرزند نظر ،زاهدان

 14_محمد عالیزهی، زاهدان

 15_حنیف رخشانی زاهدان

 16_احمد نارویی ،عمر 25 سال، ساکن خاش

 17_سعید نارویی، ساکن خاش

 18_ فیملی گمشادزهی (نام نام نامعلوم) ، ساکن خاش

 19_فمیلی گمشادزهی(نام نامعلوم) ، ساکن خاش

 20 _حامد براهویی حدود 17 ساله خاش

 21 _یعقوب گمشادزهی، ساکن زاهدان

 22_امیر حمزه علیزهی فرزند حاجی گل، عمر 17 سال، ساکن زاهدان

 23 _عبدالمتین اربابی فرزند محمد امین ، عمر 19 سال ، ساکن زاهدان

 24 _مسعود حسین بر فرزند صاحبداد زاهدان

 25_ یاسر ریگی میرجاوه

 26_محمدامین شهنوازی میرجاوه

 27 _زکریا نصرویی ریگی میرجاوه

 28 _فمیلی کا نام علیزهی شه بخش(لیکن گرفتار شدہ شخص کا نام معلوم نہیں ) ساکن میرجاوه،

رپورٹ موصول ہونے تک دیگر گرفتار بلوچ شہریوں کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 30 ستمبر کو زاہدان میں قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی اور سیکورٹی فورسز نے زاہدان میں بلوچ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد بلوچ شہید ہوئے تھے اور 300 سے قریب بلوچ زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں میں سے درجنوں بعد میں زخموں کی شدت نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ یہ مظاہرہ اس وقت شروع ہوا جب چابہار میں قابض ایرانی پولیس نے ایک 16 سالہ بلوچ بچی ماہو کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جب اس واقعہ کی تصدیق مولانا عبدالغفار نقشبندی نے کی تھی تو بلوچ عوام قابض ایرانی پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اس جبر کی خلاف زبردست مظاہرہ کیا جبکہ اسی دوران ایک کرد خاتون مہسا امینی کی ریاستی قتل کو لے کر بلوچ عوام نے کردوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے 30 ستمبر کو زاہدان میں مظاہرین کی شکل میں مکی مسجد کے اطراف جمع ہو کر ایرانی ریاستی دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

نوٹ: سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ویڈیو اور تصاویر میں مظاہرین کے چہروں کو چھپایا گیا ہے۔