Homeخبریںشہید فیاض کریم کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں :بی ایس او...

شہید فیاض کریم کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں :بی ایس او /بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام  نیوز)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہے کہ 25فروری کی شب شہید فراز کریم کے بھائی فیاض کریم بلوچ کو کراچی میں انکے گھر پر چھاپہ مار کر خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواء کیا تھا۔ آج ان کی مسخ شدہ لاش حب چوکی سے برآمد ہوئی ۔ جسے شدید تشدد کے بعد شہید کیا گیا تھا، اس کے علاوہ 26فروری کی علی الاصبح قابض فورسز نے کولواہ گیشکورکے علاقے مرہ شم کا گھیراؤ کرکے لوٹ مار کے بعد گھروں میں موجود قیمتی سامان و موٹر سائیکلوں سمیت متعدد بلوچ فرزندوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ جن میں زاکر ولد ملا یار محمد، ارشاد ولد ملا یار محمد، احسان ولد لطیف، ماسٹر علی ولد کریم بخش سمیت بہت سے بلوچ فرزند شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسز اپنی شکست کو چھپانے اور بلوچ عوام کی قابض ریاست سے لاتعلقی کے اظہار اور قومی آزادی کی تحریک سے وابستگی کی بنیاد پر انہیں وحشت کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ کمسن بلوچ فرزندوں و بزرگوں کو نشانہ بنا کر ریاستی فورسز بلوچ عوام کے ذہنوں میں خوف ڈال کر انہیں قومی تحریک سے دور کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپریشن و گرفتاریاں و شہادتیں ریاستی فورسز کی طرف سے روز کا معمول بنا دئیے گئے ہیں۔ قومی تحریک میں عوامی شمولیت کو ختم کرنے کے لئے ہزاروں خاندانوں کو ریاستی فورسز اُنکے علاقوں سے بیدخل کررہی ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں آئی جی ایف سی کی جانب سے شائع ہونے والی دھمکی آمیز بیان سے ریاستی فورسز کی دہشتگردانہ عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل سمیت انسانی حقوق کے ادارے اس طرح کی ظلم و جبر پر خاموش رہ کر اپنے بنیادی فرائض سے روگردانی کررہے ہیں جو کہ ریاستی بلوچ کش پالیسیوں میں وسعت کا باعث بن رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے ریاستی دہشتگردی کو قانونی جواز فراہم کرنے کے بعد 2ماہ کے مختصر عرصے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 3ہزار سے زائد بلوچ نوجوان اغواء ہو چکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ اس طرح کی دہشتگردانہ کاروائیوں کے باوجود انسانی حقوق و انسانی برابری کے علمبردار مہذب ممالک کی خاموشی ریاستی دہشتگردی کو فروغ دینے کا سبب بن ر ہی ہے۔

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے پاکستانی فورسز کی جانب سے بلوچوں کی اغواء ، تشدد اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سندھ رینجرز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کراچی کے علاقے ڈالمیا سے شہید فراز کریم کے گھر پر حملہ کر کے انکے والد کو زخمی اور چھوٹے بھائی فیاض کریم کو اغوا کیا اور آج حب میں انکی تشدد زدہ لاش پھینکی گئی،جو نام نہاد پارلیمنٹیرینز، ڈاکٹر مالک اینڈ کمپنی کی بلوچ نسل کشی اور اس سے انکاری کے دعوئے داروں کا حقیقی چہرہ عیاں کرتا ہے۔ مرکزی ترجمان نے فیاض کریم کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ قابض ریاست بلوچ سرزمین پر اپنی آخری ہچکیاں لے رہی ہے جس سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر آزادی پسند جہدکاروں کے رشتہ داروں اور شہیدوں کے ورثاء ، گھروں و مقبروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ مقبوضہ بلوچستان میں اس طرح کی ریاستی بربریت کا پہلا واقعہ نہیں ہے،شہید کچکول بہار، شہید جمیل یعقوب سمیت کئی شہداء کی گھر و مقبروں کو مسمار کرنے جیسے واقعات روزانہ رو نما ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بی این ایم کے رہنما کچکول علی ایڈوکیٹ کے فرزند کو کراچی سے اغوا کیا گیا جو تاحال فورسز کی تحویل میں ہے۔ریاستی فوج نے آج گیشکور میں ایک دفعہ پھر یلغار کرکے کئی گھروں میں لوٹ مار اور کئی بلوچ فرزندوں کو اغواء کر لیا۔گیشکور کے علاقوں شم مرہ ، یار محمد بازار اور اقبال بازار پر یلغار کرکے گھروں سے قیمتی سامان ، اشیاء خوراک وغیرہ لوٹ کر ایک درجن سے زائد بلوچ فرزندوں کو اغواء کرکے آرمی کیمپ منتقل کیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے چودہ فروری کو گیشکور سنڈم پر یلغار کے دوران اغواء کئے گئے فرزندان کا ابھی تک کوئی احوال نہیں ہے ، جبکہ اُن میں سے ڈاکٹر ثناء اللہ کی مسخ شدہ لاش گزشتہ دنوں گیشکور بازار میں پھینکی گئی تھی جو ریاستی بربریت کی غیر انسانی اعمال کی بد ترین مثالیں ہیں مگر اقوامِ متحدہ ، انسانی حقوق و مہذب دُنیا کی خاموشی اس گھناؤنے کھیل و بلوچ نسل کشی کو ایک غیر اہم موضوع سمجھ کر پاکستان کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہے ہیں ۔

Exit mobile version