تحریر: گُہرام بلوچ
ہمگام آرٹیکلز
شہید سرمچار سنگت کریم مری عرف جمال ایک تعلیم یافتہ اور انتہائی فکری جہدکاروں میں اپنی جگہ ایک ہستی تھے جنکی پہچان ایک دلیر اور مخلص قومی جہدکار ۔ سرمچار سے کیا جاتا ہے۔
شہید کریم جان ایک بہادر سپاہی کے ساتھ خوش مزاج اور ایک اچھے دوست بھی تھے۔
انہوں نے بولان کے بلند و بالا اور سنگلات پہاڑوں میں اپنے ہم وطن سرمچاروں سنگتوں کے ساتھ گوریلہ تربیت حاصل کی جس کے بعد مختلت جنگی محازوں میں بھی حصہ لیا اور قابض دشمن کو میدانِ جنگ میں نیس و نابود کرکے زہنی مرض میں مبتلا کیا۔
شہید کریم مری ایک پختہ سوچ کے مالک اور عشقِ وطن کے جزبے سے سرشار بلوچستان کے شے مرید جیسے تھے جنکا کردار دیگر نوجوان ساتھیوں کیلئے ایک فلسفہ کا مانند رہے گا۔
شہید کریم مری ساتھیوں کے بھیچ میں سجنے والی محفلوں کی جان تھے اور محفلوں میں ہمیشہ رونقیں ڈالتے تھے۔
شہیدکریم جان کی محفلوں میں ہمیشہ یہ بات انکی زباں پہ تھی کہ “ہمارا وطن ضرور آزاد ہوگا اور دشمن کی کمر اب ٹوٹ گئی ہے۔ اب ہماری قوم کو اچھی طرح اس بات کا ادراک ہوگیا ہے کہ ہمارا دشمن پنجابی ہے اور ہمارے بچے بچے کی زباں پر آزاد بلوچستان کا نعرہ سج گیا ہے۔
کریم جان اپنی جہدو جہد کی اس عظیم سفر پر پرعزم تھے کہ ہمارا وطن جو دشمن کے زنجیروں میں جھکڑا ہے وہ زنجیریں ہمیشہ کیلئے پگھل جائیں گی اور ہم اپنے عظیم مقصد میں ایک نا ایک دن ضرور کامیاب ہوں گے کیونکہ ہم حق پر ہیں۔
یاد رہے کہ گہرام بلوچ کی اسرار پر یہ آرٹیکل شائع کی گئی ہے ، جو کہ حتمی نہیں ہے ،،
شہید کریم جیسے جہدکار پہ ہزاروں آرٹیکلز لکھی جا سکتی ہیں ۔۔
نیز ھمگام ٹیم کی جانب سے شہید کریم مری پہ ایک بُک لِٹ لکھی جارہی ہے جو کہ جلد شائع کر دی جائے گی ۔