ھلمند ( ہمگام نیوز) نامہ نگار کے مطابق گزشتہ روز جمعرات ، 16 ستمبر کو افغانستان میں بلوچ اکثریتی صوبہ ہلمند کے گرمسیر ضلع میں گریشگ کا ایک ہزار سال پرانا قلعہ طالبان دہشت گرد گروہ نے مسمار کرنے کی کوشش کی ہے ـ گریشگ کا ہزاروں سال پرانا قلعہ بلوچ تاریخ کی بنیاد ہیں جو کہ طالبان دہشگردوں نے مسمار کرنا چاہا تاہم پھر کسی وجہ سے اس نے قلعہ کو مسمار کرنے سے اپنے اہلکاروں کو روک دیا تھا ـ گریشگ افغانستان کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر گرمسیر ضلع کا دارالحکومت ہے جو صوبہ ہلمند اور دریائے ہلمند (ہلمند) کے ساتھ واقع ہے۔ گریشک “گریٹر بلوچستان ” میں ایک بڑا اور اہم شہر ہوا کرتا تھا اور ہلمند دریا کے ساتھ “آنداب” دریا کے سنگم پر واقع ہونے اور آبی وسائل سے مالا مال ہونے کی وجہ سے یہ شہر بہت اہمیت کا حامل رہا ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی سامرارج کی بلوچستان پر قبضہ کرنے کے بعد 1879 میں بلوچستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد گریشگ کا قلعہ افغانستان میں ملا دیا تھا ـ شہر کی آبادی کی اکثریت بلوچ ہے ، اور گریشک کا اوپر والا حصہ کجکی ڈیم ہے ، جو پانی کو بوگرا ایریگیشن کینال تک پہنچاتا ہے۔ گریشگ ڈیم بھی اس شہر کے قریب واقع ہے۔ پرانا گریشگ اصل میں دریائے ہلمند کے مشرقی کنارے پر ایک قلعے کے قریب بنایا گیا تھا ، لیکن بعد میں یہ شہر دریائے ہلمند کے مغربی کنارے پر تعمیر کیا گیا۔ اب اکیسویں صدی میں عالمی دہشت گردوں کے ایک گروہ طالبان نے افغانستان میں وارد ہونے کے بعد تہذیبی، ثقافتی اور تاریخی اثاثہ جات کو مٹانے کے در پہ ہیں ـ