شال(ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور شہداء کو اںصاف کی فراہمی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5682 دن ہوگئے۔
مچ ، بولان کے رہنے والوں غلام محمد ، محمد نواز اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا۔
وفود سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں جہاں ایک طرف جبری گمشدگیوں میں تیزی آئی ہے وہاں اٹھاؤ ، مارو اور پھینک دو کی پالیسی میں بھی ایک مرتبہ پھر شدت لائی گئی ہے۔
کیچ میں ظریف بلوچ کو ان کے خاندان کے سامنے ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے اٹھایا اور تشدد کرکے قتل کردیا اور اب ان کے لواحقین کو احتجاج کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی، یہ قابل مذمت ہے۔ریاست پاکستان انسانیت سے عاری ہوچکی ہے ۔ بلوچستان کے شہری اپنے گھروں میں بھی غیرمحفوظ ہیں۔
ماما قدیر نے مطالبہ کیا کہ ظریف بلوچ کو ماورائے عدالت کرنے والے اہلکاروں کو قتل کے جرم میں گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے کر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔
انھوں نے کہا بلوچستان پاکستان کے انتظامی اختیار میں جانے کے بعد 1948 سے مظالم کا شکار ہے لیکن گذشتہ دو دہائیوں میں صورتحال خراب سے خراب تر ہوچکی ہے۔ لوگوں کو جبری گمشدگیاں ، ماورائے عدالت قتل اور ان کی مسخ لاشیں پھینکی جا رہی ہیں۔