دی ہیگ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ (نیدرلینڈز برانچ) نے27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر پاکستانی فوج کے جبری قبضے کے خلاف دی ہیگ میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں شرکاء نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیوں اور وسائل کی لوٹ مار کے خلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بلند کئیے۔

27 مارچ کے دن کو بلوچ تاریخ میں یومِ سیاہ کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ اس دن خان آف قلات کے انکار کے باوجود پاکستانی فوج نے بزورِ طاقت بلوچستان پر بندوق کے زور پر قبضہ کرلیا، جس کے بعد سے بلوچ عوام جبر و استحصال کا شکار ہیں۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور بلوچ عوام کو ان کی آزادی کی حصول کے لئیے اخلاقی و سفارتی مدد دیا جائے۔

فری بلوچستان مومنٹ کے مرکزی کابینہ کے رکن عبید بلوچ نے اپنے خطاب میں پاکستان کے ریاستی قبضے کو بلوچ نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ریاست بلوچوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہے اور بلوچوں کی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وہ بلوچ قوم کی آزادی اور خودمختاری کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عالمی سطح پر بلوچوں کے مسائل کو اجاگر کرنا ضروری ہے تاکہ ان کی آواز سنی جا سکے۔

ڈاکٹر لطیف بلوچ نے 27 مارچ کو بلوچ نسل کشی کی بنیاد کو واضح کرنے کی کوشش کی اور اس دن کو بلوچوں کی تاریخ میں ایک سنگ میل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 27 مارچ وہ دن ہے جب پاکستانی ریاست نے بلوچستان پر زبردستی قبضہ کیا، جس کے بعد بلوچوں کے خلاف ظلم و ستم کی ایک طویل تاریخ شروع ہوئی۔ ڈاکٹر لطیف بلوچ کے مطابق، اس دن کے بعد بلوچوں کی نسل کشی، جبری گمشدگیاں، اور حقوق کی پامالی شروع ہوئی، جس نے بلوچ قوم کو ایک طویل جدوجہد پر مجبور کر دیا۔

آخر میں فری بلوچستان مومنٹ کے ممبر جنید بلوچ نے تقریر میں خطاب کرتے ہوئے کہا یہ دن بلوچ قوم کے لیے غلامی، جبر اور ظلم کی یاد دلاتا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، وسائل کی لوٹ مار، اور بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔

بلوچ عوام آج بھی اپنی شناخت اور حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور 27 مارچ کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی اور خودمختاری کے خواب کو دبایا نہیں جا سکتا۔ دنیا کو بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا تاکہ بلوچ عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں۔