ہلسنکی (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے زیر اہتمام 27 مارچ کو فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں پاکستانی قبضے کے خلاف ایک احتجاجی پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام میں فری بلوچستان موومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ پشتون تحفظ موومنٹ کے فن لینڈ میں موجود ذمہ داران نے بھی شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز فری بلوچستان موومنٹ فن لینڈ کے آرگنائزر ایم بی مری بلوچ نے تمام شرکاء کا تعارف کروا کر کیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما شفیع اللہ یوسفزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح انگریز نے بلوچ قوم کو تقسیم کیا تھا، اسی طرح افغانوں کو بھی ٹکڑوں میں بانٹا گیا، اور اب پنجابی اس تقسیم کو مزید گہرا کرنے کے لیے سازشیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ اور پشتون اقوام کی نسل کشی تسلسل سے جاری ہے، اور وقت آ چکا ہے کہ ان برادر اقوام کے اتحاد سے پنجاب کو شکست دی جائے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے عبدالباری بڑیچ نے خطاب میں کہا کہ بلوچ اور افغان وسائل کو بے دردی سے لوٹ کر ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے، اور اس ظلم کے خلاف مشترکہ جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ فری بلوچستان موومنٹ کے سموہیل بلوچ نے اپنے خطاب میں بلوچستان کی تقسیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم نے کبھی بھی عارضی سرحدوں کو تسلیم نہیں کیا اور متحدہ بلوچستان کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔
ایرانی مقبوضہ بلوچستان اور پاکستانی مقبوضہ بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم پر روشنی ڈالتے ہوئے ابراہیم عزیزی بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کو اتحاد و اتفاق سے قابض قوتوں کے خلاف اپنی جدوجہد کو منظم کرنا ہوگا۔ فری بلوچستان موومنٹ کی مرکزی کابینہ کے رکن، صادق رئیسانی ایڈوکیٹ نے بلوچ قوم کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انگریز نے بلوچ سرزمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا، اور آج پنجابی و ایرانی قوتیں بلوچ نسل کشی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچ قوم کے خلاف جاری ظلم و بربریت پر آواز بلند کرے۔
پروگرام کے اختتام پر فری بلوچستان موومنٹ فن لینڈ برانچ کے آرگنائزر ایم بی مری بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کو اپنی بقا اور قومی آزادی کے لیے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی مزاحمتی جدوجہد کو جاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچ اور پشتون اقوام اپنی مشترکہ جدوجہد کو عالمی سطح پر مزید مضبوط ک
ریں گی۔