HomeFBMفری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 28 مئی کی مناسبت سے جرمنی...

فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 28 مئی کی مناسبت سے جرمنی کے شہر ڈورٹمنڈ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

برلن (ہمگام نیوز) مظاہرہ ڈورٹمنڈ کے سینٹرل اسٹیشن کے سامنے منعقد کیا گیا جو دوپہر دو بجے سے لیکر شام کو چار بجے تک جاری رہا۔

مظاہرین نے 28 مئی کی مناسبت سے جرمن زبان میں پمفلیٹ تقسیم کئے اور اس دوران مسلسل بلوچستان پر پاکستانی و ایرانی قبضے و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف نعرے بازی ہوتی رہی۔ شرکاء نے پاکستان کی جانب سے بلوچستان کی سرزمین پر ایٹمی دھماکے اور ان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے متعلق آگاہی دینے کے لئے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، مظاہرے کے دوران آگاہی کے لئے عوام میں سینکڑوں کی تعداد میں پمفلیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے قبضے کے 75 سالہ تاریخ میں پاکستان نے بلوچستان میں مظالم کی نئی تاریخیں رقم کی ہیں۔ ان مظالم میں پاکستان کے ایٹمی تجربے بھی شامل ہیں جن کے لئے بلوچ سرزمین کو لاوارث جان کر اس کا انتخاب کیا گیا جس کی وجہ سے وہاں کے زمینی پیداوار ختم ہو کے رہ گئے ہیں۔ چاغی اور گردو نواح کے رہائش پزیر افراد کی زراعت اور مال مویشی کو شدید نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔ ایٹمی تابکاری کی وجہ سے علاقے میں خطرناک بیماریاں پھیل گئی ہیں جن میں کینسر قابل ذکر ہے۔ بچے معذوری کی حالت میں پیدا ہورہے ہیں اور جلدی بیماریاں بھی پھیل گئی ہیں، شنید میں آرہا ہے کہ پاکستان نے اپنے جوہری اثاثے بھی بلوچستان کے اہم شہر خضدار اور سو نمیانی میں جمع کئے ہیں مگر اس سب کے باوجود عالمی ادارے خاموش ہیں۔

مقررین نے مزید کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کی پاکستان جیسے غیر ذمہ دار اور دہشت گرد ریاست کے پاس ہونا عالمی امن اور دیگر پڑوسی ممالک خصوصاً بھارت کے لئے شدید خطرات کے باعث ہیں اور ہر چھوٹی بڑی بات پر پاکستان اپنے ایٹمی طاقت ہونے کی دھمکی دیتا ہے جو تشویشناک ہے۔ دنیا کے ذمہ دار ممالک کو پاکستان کو غیر مسلح کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ورنہ کوئی بعید نہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی دے۔

لڑکھڑاتی معیشت اور ناگزیر معاشی مشکلات پاکستان پر اس حوالے سے بد اعتباری کی سب سے بڑی وجوہات ہیں۔مظاہرین نے ڈورٹمنڈ کے دو مین شاھراؤں پر مارچ کرتے ہوئے مزید نعرہ بازی کی اور احتجاج کے آخری منزل پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی ذمہ دار اداروں سے اپیل کی کہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور بلوچستان کی سرزمین کو ایٹمی اسلحوں سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں
واضح رہے مقررین میں عبدالواجد بلوچ، عبید زھری بلوچ، فارس بلوچ، بیبگر بلوچ، نوید بلوچ اور کردستان کے ہیومن رائٹس اکٹویسٹ روژاد نے خطاب کیا۔

Exit mobile version