ہمگام نیوز ڈیسک: فن لینڈ میں ایف بی ایم و پی ٹی ایم کا پاکستانی فوجی آپریشن عزمِ استحکام کیخلاف مشترکہ احتجاج
ہیلسنکی فن لینڈ میں فری بلوچستان مومنٹ اور پی ٹی ایم کا قابض پاکستان کے جاری آپریشن عزمِ استحکام کے خلاف مشترکہ احتجاج
فن لینڈ کے شہر ہیلسنکی میں فری بلوچستان مومنٹ اور پشتون تحفظ مومنٹ کی جانب سے بلوچستان و پشتون علاقوں میں فوجی جارحیت کیخلاف ایک مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
اس احتجاج کا مقصد قابض پاکستان کی طرف سے شروع کی جانے والی فوجی آپریشن عزمِ استحکام کے خلاف لوگوں کو آگاہی فراہم کرتے ہوئے اس میں چھپے مضمرات اور بلوچ و پشتون قوم کی باضابطہ نسل کشی کو مزید تیز کرنے کے بارے میں دنیا کو آگاہی دینا تھا ۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ چین کی دباؤ پر قابض پاکستان نے ایک نئی عسکری آپریشن کا اعلان کیا تھا جسے عزمِ استحکام کا نام دیا گیا تھا جو کہ در حقیقت پاکستان کے اندر مقبوضہ قوم بلوچ و پشتون کی نسل کشی کو مزید تیز تر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
اس احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد بلوچ و پشتون و دیگر نے شرکت کرتے ہوئے قابض پاکستان کی طرف جاری آپریشن عزمِ استحکام کے خلاف وہاں کے لوگوں کو آگاہی فراہم کرتے ہوئے اپنی تحفظات ریکارڈ کرنے کی کوشش کی گئی ۔
فری بلوچستان مومنٹ کی طرف سے ایم بی مری نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس جاری خونی آپریشن کے کے مضمرات اب کھل کر سامنے آرہے ہیں، پشتونستان میں ایک دن پہلے گیلامن وزیر حملہ کیا گیا جس سے وہ بری طرح زخمی ہوئے اور پھر زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔
انہوں مزید کہا کہ بلوچستان کے اندر بھی لاپتہ لوگوں کی بازیابی کے لیے کی جانے والی پرامن احتجاج پر پولیس و قابض ریاستی اداروں کی بلوچ خواتین و بچوں پر وحشیانہ بربریت نے ثابت کردیا ہے کہ اس بار کی جانے والی فوجی آپریشن بلوچ و پشتون قوم کے خلاف انتہائی خونریز اور سخت ہوگی۔
ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستانی قبضہ گیر ریاست ایک بار پھر بلوچ و پشتون سرزمین پر بنگلہ دیش کی تاریخ کو دہرانے کے در پے ہے لیکن میں ان تمام پشتون و بلوچوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ محض کچھ روپوں کے لئے پاکستانی قابض کے ہاتھوں ہونے سے بہتر ہے کہ ہم اپنے قوم کے ساتھ شانہ بشانہ ہوں اور پاکستانی قبضہ گیر ریاست سے اپنی جان چھڑائیں۔
احتجاجی مظاہرے سے پشتون ساتھیوں نے بھی اپنے تقاریر میں پاکستانی قابض ریاست سے آزادی کی بات کی اور وہاں موجود لوگوں کو یہ پیغام پہنچایا کہ بلوچ و پشتون پاکستانی قابض ریاست کسی مراعات لالچ کے بغیر محض اپنی قومی آزادی کی بات کرتے ہیں گو کہ بلوچستان کے اندر آزادی کی مانگ پاکستانی قبضے کے اول دن سے جاری ہے اور اس حوالے سے بلوچوں کی جہدِ آزادی کی اپنی ایک تاریخ ہے مگر پہلی بار پشتو ن نے بھی پاکستانی قبضہ گیر ریاست سے باقاعدہ آزادی کی بات کی جوکہ خوش آئند بات ہے۔
انہوںنے کہا کہ قابض پاکستان نے ہمیشہ پشتون قوم کو اپنی ریاستی مفادات کے لئے جنگ و جدل کا ایندھن بنایا ہے لیکن اب پہلی بار پشتون قوم بھی کھل اپنی آزادی کی مانگ کے لئے آگے آرہی ہے۔