{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق منگل کو ایک بلوچ خاتون جسے بلوچستان میں عوامی مظاہروں اور چابہار شہر کے پولیس کمانڈر کے ہاتھوں پندرہ سالہ لڑکی سے زیادتی کے خلاف احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور پھر عارضی طور پر رہا کیا گیا تھا۔ زاہدان کے نوری جوڈیشل کمپلیکس میں واقع عدالت کی برانچ ٹو نے اسے ایک سال قید کی سزا سنائی ۔

 اس بلوچ شہری کی شناخت 30 سالہ الہام استادی ولد محمد ساکن پہرہ(ایرانشہر) بتائی گئی ہے ۔

  رپورٹ کے مطابق 22 جولائی 2023 کو بلوچستان میں عوامی پرامن احتجاج کے دوران حصہ میں نہ لینے پر

  اس نے صرف اپنے ذاتی انسٹاگرام پیج پر پندرہ سالہ لڑکی کی عصمت دری کے خلاف مواد شائع کیا تھا اور اس قابض ایرانی پولیس افسر کو سزا دینے کے لیئے لکھا تھا ۔ اس کے بعد عدالت نے ان پر یہ الزام لگایا ہے کے اس نے حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا ہے ۔

 یہ بلوچ شہری جسے قابض ایرانی فورسز نے عدالتی حکم نامہ دکھائے بغیر چابہار شہر میں تشدد کے ساتھ گرفتار کیا تھا، گرفتاری کے دو دن بعد زاہدان سینٹرل جیل منتقل کیا گیا اور دس دن تک قید تنہائی میں رکھا گیا۔

 کہا جاتا ہے کہ بالآخر اسے بارہ دن کے بعد گیارہ تاریخ کو 200 ملین ایرانی تومن کی ضمانت کے ساتھ رہا کر دیا گیا۔

 واضح رہے کہ اس فیصلے کے اجراء سے قبل نجی طور پر انگریزی پڑھانے والے الہام کو ایک اور مقدمے میں ’عوامی ذہنوں کو الجھانے‘ کے الزام میں جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔