دزاپ/سنندج (ہمگام نیوز) انسانی حقوق کی تنظیم کے شماریات اور دستاویزات کے مرکز میں رجسٹرڈ اعدادوشمار کی بنیاد پر اپریل 2024 کے دوران کم از کم 134 ایسے شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی مکمل شناخت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ گرفتاریوں کا تعلق کرد شہریوں سے ہے، جن میں 63 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے کم از کم 63 کرد ، 28 بلوچ شہریوں کے ساتھ ساتھ 15 خواتین، 1 بچہ اور 20 اساتذہ اور طلباء کو گرفتار یا اغوا کیا ہے ـ
*گرفتار شہریوں کی صوبے کے لحاظ سے تعداد*
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ شہریوں کی گرفتاریاں صوبہ مغربی آذربائیجان (ارومیا) میں 39 گرفیاریاں کے ساتھ، بلوچستان میں 28، کردستان میں 15 اور تہران میں 14 گرفتاریوں کے کیس درج کیے گئے۔
مغربی آذربائیجان (ارومیا): 39 کیسز (37 کرد اور 2 ترک شہری)
بلوچستان: 28 افراد
صوبہ کردستان (سنندج): 15 افراد
صوبہ تہران: 14 افراد
صوبہ ایلام: 7 افراد
صوبہ خوزستان: 6 کیسز (3 لر بختیاری شہری اور 3 عرب شہری)
صوبہ گیلان: 6 افراد کی گرفتاری
صوبہ کرمانشاہ (کرماشان): 4 افراد
لرستان، خراسان، رضوی اور البرز صوبے: 3 افراد
فارس اور وسطی صوبے: ہر ایک میں 2 افراد
مشرقی آذربائیجان اور اصفہان صوبے: ایک ایک گرفتاری
*گرفتار شہریوں میں 68 فیصد کرد اور بلوچ شہری ہیں*
ہنگاؤ کے اعدادوشمار کے مطابق ایرانی سرکاری اداروں نے اپریل کے مہینے میں کم از کم 63 کرد شہریوں کو گرفتار کیا، جو کہ گزشتہ ماہ کے دوران ایران بھر میں گرفتار کیے گئے شہریوں کی کل تعداد کے 47 فیصد کے برابر ہیں ـ
اپریل میں، کم از کم 28 بلوچ شہریوں کو، جو کل افراد کے 21 فیصد کے برابر ہے، اور 4 ترک شہریوں کو ایران کے سیکورٹی اداروں نے گرفتار بھی کیا ہے ـ
*مذہبی اقلیتوں کی حراست*
اپریل میں مذہبی اور دینی اقلیتوں کے پیروکاروں کی گرفتاریاں گزشتہ مہینوں کی نسبت زیادہ تھیں اور اس مہینے میں 6 سنی مذہبی کارکناں اور رہنما کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 4 سعید کمبرزہی، عمر درستان، نوح کوہی، اور سعید زرمہ بلوچ سنی کارکنان اور دیگر شامل ہیں۔ 2 دیگر داؤد ویسی اور امیر فیروزی کرد کارکن تھے اور انہیں ایران کے سیکورٹی اداروں نے گرفتار کیا ہے ـ
اس کے علاوہ، 60 سالہ عیسائی مذہب تبدیل کرنے والی مینا خواجوی قمی کو تہران میں اپنی سزا پوری کرنے کے لیے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم اپریل میں ان کی گرفتاری کی خبر میڈیا میں شائع ہوئی تھی۔
*اپریل 2024 میں 15 خواتین اور 1 بچے کی گرفتاری*
ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے شماریات اور دستاویزی مرکز میں رجسٹرڈ اعدادوشمار کی بنیاد پر، گزشتہ ماہ کے دوران ایران میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے کم از کم 15 خواتین کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جو کہ حراست میں لیے گئے افراد کی کل تعداد کے 11.2 فیصد کے برابر ہے۔
سمانه اصغری، هستی امیری، نفیسه لطیفیان، نگار عابدزاده، آتنا فرقدانی، دینا قالیباف، آیدا شاکرمی و مینا خواجوی قمی تہران سے،
خدیجه مهدیپور از ایوانغرب، هستی طالعطلب مشہد سے،
فهیمه سلطانی اصفهان سے ، مریم بصیرتوانا، مهسا بصیرتوانا فومن سے ، پریسا صالحی کرج سے اور مریم زلکی اهواز سے ، خواتین ہیں جن کی گرفتاریاں گزشتہ ماہ درج کی گئی تھیں اور ان کی شناخت کی تصدیق کی گئی تھی۔
نیز اس عرصے کے دوران ایرانی سیکورٹی اداروں کے ہاتھوں 18 سال سے کم عمر کے ایک بچے کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اشنویہ (شینو) سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ حوا شریفی کو گزشتہ ماہ گرفتار کر کے جیل کی سزا پر عمل درآمد کے لیے اس شہر کی جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
*اپریل 2024 میں 20 اساتذہ اور طلباء کی گرفتاری*
اپریل 2024 کے دوران اساتذہ اور طلباء پر سیکورٹی اداروں کا دباؤ بڑھ گیا تھا اور ایرانی سیکورٹی اداروں کی طرف سے 10 طلباء اور 10 اساتذہ کو گرفتار کیا گیا جو کہ اس مہینے میں ہونے والی کل گرفتاریوں کے 15 فیصد کے برابر ہے۔ کم از کم پانچ طلباء کو گرفتار کیا گیا اور گرفتار اساتذہ میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
*ایرانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتار استاذہ کے نام*
1ـ محمد صادقی اراک سے
2ـ سلمان الفتی اگیلانغرب (گیَلان) سے
3ـ محسن احمدی، کارزان ایلام سے
4ـ امان جلالینژاد، اهواز سے
5ـ طاهر اصغرپور، کرج سے
6ـ اصغر امیرزادگان ، فیروزآباد سے
7ـ خالد احمدی ، سنندج
8ـ امیر اسماعیلی ، خرمآباد
9ـ احمد نوچیان ،اهواز
10 مریم زلکی اہواز سے
*گرفتار طلباء کے نام؛*
1ـ هستی امیری ، تهران سے
2ـ ضیا نبوی ، تهران
3ـ فهیمه سلطانی ، اصفهان
4ـ ایرج محمدزاده ، جوانرود
5ـ خسرو بهادری قشقایی ، شیراز سے
6ـ علی احمد کوهکن ، زاهدان سے
7ـ ارژنگ مرتضوی ، کرج
8ـ دینا قالیباف ، تهران
9ـ پریسا صالحی ، کرج
10ـ مطهره گونهای تهران
*اپریل میں 7 میڈیا کارکنوں کی گرفتاری*
گزشتہ ماہ کے دوران ایران کے مختلف شہروں میں 7 صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، جن کی شناخت درج ذیل ہے۔
1 ایرج محمدزاده جوانرود سے
2ـ رسول گلهب، ارومیه
3ـ مصطفی حمدی ، سقز
4ـ دینا قالیباف ، تهران
5ـ پریسا صالحی ، کرج
6ـ کیوان رحیمی ، سقز
7ـ امیر اسماعیلی ، خرمآباد
*ادیبوں اور فنکاروں کی حراست*
اپریل 2024 میں، اہواز سے ایک فنکار اور استاد، امان جلالی نژاد کو سیکیورٹی اداروں نے گرفتار کیا تھا، اور رشت کے ایک فنکار عیسیٰ چولاندیم کو بھی اپنی سزا پوری کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ تہران سے جمال عاملی، سرپول ذہاب سے لقمان غانباری، تہران سے علیرضا بہشتی شیرازی اور بہبہان سے سیامک مسیح پور نامی 4 مصنفین اور مترجم کو ایرانی سیکورٹی اداروں نے گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ سزا پر عملدرآمد کے لیے جمال عاملی اور سیامک مسیح پور کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ان تمام 134 مقدمات کی شناخت انسانی حقوق کی تنظیم کے شماریات اور دستاویزی مرکز میں درج کی گئی ہے۔