لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہمیں بحیثیت مجموعی قوم کسی بھی قابض کی طرزِ حکمرانی اور انتظامی تبدیلیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اسکے برعکس ہم بحیثیت بلوچ آزادی پسند پارٹی اپنی تمام تر توجہ اس بات پر مرتکز کرچکے ہیں کہ کس طرح ایران و پاکستان کی قبضہ گیریت کو ختم کرکے اپنی قومی آزادی کی حصول کو ممکن بنا سکیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی قبضہ گیر ریاست مختلف طور طریقوں سے بلوچ قومی نسل کشی کی اپنی پالیسیاں نہ صرف برقرار رکھے ہوئے ہے بلکہ اب ان میں مزید شدت لانے کی کوششیں شروع کی جاچکی ہیں ایسے میں یہ تمام بلوچ آزادی پسند سیاسی کارکنان پر فرض بن جاتا ہے کہ وہ اجتماعی بلوچ قومی مفادات کی دفاع کو ممکن بنانے کی حتی الوسع کوشش کریں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ایرانی قابض ریاست میں بلوچ نے زیر تسلط رہتے ہوئے سبھی انتظامی بند و بست کے دوران برابر کے حساب سے ظلم و جبر سہے ہیں ۔یاد رہے کہ چار سال بعد بلوچستان پر ایرانی قبضے کو سوسال پورے ہوجائیں گے، ان سو سالوں میں بلوچ قوم محکومی کی تمامتر تجربات سے آشنا ہوچکی ہے، ان تجربات سے بلوچ قوم میں یہ شعور آچکی ہے کہ وہ قابضین سے بہر طور الگ ہیں اور اپنی ایک جداگانہ ثقافت، معاشرت، طرزِ زندگی اور زبان و ادب رکھتے ہیں، لہذا بلوچ قوم کے لیئے کسی بھی انتظامی تبدیلی سے بالاتر مکمل قومی آزادی کا حصول معنی رکھتا ہے البتہ جمہوری فلاحی ریاست یا مذہبی تعصب سے مبرا ایک سیکولر ایرانی ریاست کی خواہش گجر یا فارسی قوم کی ہوسکتی ہے لیکن بلوچ قومی جد و جہد کا بنیادی نقطہ محض بلوچ قوم کی کامل اور غیر مشروط آزادی ہے، گوکہ بلوچ قوم بھی اپنی قومی آزادی کی حصول کے جہد و جہد کے دوران ہی ان کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ ایک آزاد و خودمختار بلوچستان حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کو ایک جمہوری فلاحی ریاست کی شکل میں ڈھالا جائے جہاں ہر رنگ مذہب اور قومیت سے تعلق رکھنے والوں سے قانونی و سماجی معاملات میں یکساں طور پر برتاؤ کیا جائے اور ہر بالغ فرد کو جمہوری طرز سے ایک ووٹ کی رائے دہی کا حق حاصل رہے خطے کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر ہماری پارٹی کی یہ نصب العین ہے کہ متحدہ بلوچستان کی آزادی کے حوالے سے جتنی ممکن ہوسکے اپنی کوششوں اور کاوشوں کو تیز کرتے ہوئے علاقائی و عالمی برادری اور ہم خیال اقوام پر ثابت کرسکیں کہ بلوچ قوم اپنی سر زمین کی کامل اور غیر مشروط آزادی کے علاوہ کسی بھی نقطے کو اہمیت نہیں دیتی۔

ایف بی ایم ترجمان نے مزید کہا کہ حالیہ کچھ دنوں میں قابض ایران کی طرف سے ایک بار پھر بلوچستان کو تقسیم کرنے، بلوچ وسائل کی لوٹ مار کو مزید آسان بنانے اور بلوچ قوم کو بلوچستان کے سرحدوں کے اندر اقلیت میں بدلنے کی سازشیں چائنا کی سرمایہ کاری کی مدد سے تیز کی جاچکی ہیں جس سے یہی خدشہ سر اٹھا رہا ہے کہ ایران و پاکستان بلوچ قومی نسل کشی کی اپنی پالیسیوں میں مزید جدت و شدت لاتے ہوئے بلوچ قوم کے خلاف اپنی جبر و استبداد اور توسیع پسندانہ عزائم کو حاصل کرنے کے لئیے چینی سرمایہ کاری کی مدد سے اور ترقی و صنعتکاری کے نام پر بلوچ قومی مفادات کے خلاف بہت ہی مذموم ایجنڈے کا آغاز کرچکے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسے میں نام نہاد ایرانی نمائندگان کی ایرانی دارالخلافہ کو تہران سے جنوب کی طرف ساحلی کنارے منتقل کرنے کے حوالے سے پے در پے بیانات بلوچ قومی و اجتماعی مفادات کے خلاف ایرانی گھنائونی سازشوں کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ ایسا کرتے ہوئے ایران ترقی و توسیع اور صنعتکاری سمیت مزید روزگار کی فراہمی کے بہانے ایک کثیر تعداد میں غیر بلوچ خاص کر فارس قوم کو بلوچستان کی سرزمین پر آباد کرتے ہوئے بلوچ قوم کو مزید اقلیت میں بدلنے کا مصمم ارادہ کرچکے ہیں جوکہ بلوچ قومی مفادات اور اجتماعی سیاسی قوت کو برے طریقے سے زک پہنچانے کی ایرانی و پاکستانی مشترکہ کوششوں اور منصوبوں کا حصہ ہے جسکی براہ راست نگرانی، انتظام و مشاورت چائنا کی طرف سے دی جارہی ہے تاکہ وہ خطے میں پاکستان و ایران کی مدد سے اپنی بالادستی کو مزید بڑھاتے ہوئے بحرِ بلوچ کے دھانے پر واقع گوادر اور چابہار کی گہرے سمندری پانیوں کو اپنی مفادات کوتحفظ دینے کے لئے بلا روک ٹوک استعمال کرسکیں۔

فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے لئے یہ ایک لمحہ ہائے فکریہ ہے کہ ایک طرف چائنا کی مفادات کو تحفظ دینے اور بلوچستان پر اپنی قبضے کو مزید مضبوط و مربوط بنانے کے لئے قابض ایران انتہائی شاطرانہ انداز سے اپنی چالیں چل رہی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ ساحلی پٹی پر واقع کئی بلوچ خاندانوں کی گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے ۔علاوہ ازیں بلوچوں کو مختلف بوگس مقدمات میں پھنسا کر ان سے زبردستی ایرانی بیانیے کی حمایت کروائی جارہی ہے تاکہ وہ اپنی توسیع پسندانہ و مذموم عزائم کی تکمیل کو یقینی بنا سکے، قابض ایران کے ہاتھ اور جبڑے دونوں بلوچ فرزاندنِ وطن کی لہو سے رنگے ہوئے ہیں اور ایسے میں کچھ ناعاقبت اندیش لوگ گھسی پٹی تاویلیں پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بلوچ قوم کا ایران کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ قومی آزادی کی بنیادی فلسفے کو لیکر ہمارا یہی نصب العین اور ایمان ہے کہ متحدہ بلوچستان کی سرزمین محض ایک ہی اکائی ہے اور بلوچ دنیا کے کسی بھی خطے میں اپنی مجبوری و لاچاریوں کے باوصف رہتے ہوں وہ ایک ہی قوم ہے اور فری بلوچستان موومنٹ متحدہ بلوچستان کی واگزاری و آزادی سمیت بلوچ قومی مفادات کی تحفظ کے لئیے اپنی زمہ داریوں سے کبھی غفلت بھرتنے کی مرتکب نہیں ہوگی۔