چابہار(ہمگام نیوز ) حالیہ برسوں میں قابض ایرانی حکومت نے “مکران کوسٹل ڈویلپمنٹ” اور “پاپولیشن سروے” جیسے منصوبوں کو لاگو کرکے بلوچ قوم کے تشخص کو براہ راست نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو نافذ کیا ہے۔ یہ اقدامات جن کا تعلق آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے اور بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں لاکھوں غیر مقامی آبادیوں کی جگہ لینے سے ہے، اس خطے کے لوگوں میں بڑے پیمانے پر ردعمل کا باعث بنے ہیں۔

 بلوچ شہری اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ یہ پالیسیاں معاشی اور سماجی ترقی کے عنوانات کے تحت پیش کی جاتی ہیں لیکن درحقیقت ان کا اصل ہدف بلوچ عوام کے قومی، ثقافتی اور لسانی تشخص کو تباہ کرنا ہے۔ آبائی زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں سرکاری اداروں کے حوالے کرنا، بڑے پیمانے پر تعمیرات اور دارالحکومت مکران کے علاقے میں منتقل کرنے کے جھوٹے اشتہارات آبادی میں تبدیلی پیدا کرنے کے لیے حکومت کے ہدفی اقدامات کا ہی حصہ ہیں۔ یہ پالیسیاں نہ صرف بلوچ عوام کے ان کی سرزمین پر ملکیتی حقوق اور آزادی و خودمختاری کی خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ ان کی تاریخی اور ثقافتی شناخت کو بھی تباہی سے دوچار کرتی ہیں۔

 بلوچستان کے عوام ان استعماری منصوبوں کے خلاف ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان پالیسیوں کا ہدف آبادی کی ساخت کو تبدیل کرنا اور ان کی مزاحمت اور شناخت کی بنیادوں کو تباہ کرنا ہے۔ اپنے آزادی اور خودمختاری پر بھروسہ کرتے ہوئے یہ بلوچ ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں ۔ قابض ایران کی امتیازی ، جبری اور نسل پرستانہ پالیسیوں کے خلاف بلوچستان کے عوام کی جدوجہد اپنے قومی تشخص اور آبائی سرزمین کے تحفظ کے پختہ عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

 بلوچ عوام کا ماننا ہے کہ آزادی ایک ناقابل تردید حق ہے اور کوئی بھی ظلم کی نظامت انہیں اس حق سے محروم نہیں کر سکتی۔ یہ مزاحمت نہ صرف ان کے انسانی اور قومی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے بلکہ آزادی، انصاف اور ایک بہتر مستقبل کے حصول کے لیے بھی جدوجہد ہے جس میں کوئی بھی پالیسی ان کے تشخص اور قومی شناخت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتی۔

 قابض ایران کو معلوم ہونا چاہیے کہ مکران کے ساحل کی ترقی (بلوچستان کے ساحل پر قبضہ) اور آبادی کی آباد کاری جیسے منصوبے نہ صرف ترقی کا باعث بنیں گے بلکہ شناخت کی خطرات کو مزید گہرا کریں گے، عدم اطمینان میں اضافہ کریں گے اور بلوچ عوام کی مزاحمت کو تقویت ملے گی۔ . بلوچستان کے عوام اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور انصاف اور آزادی کے حصول کے لیے ان کے عزم کو کوئی اقدام نہیں روک سکتا۔