{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

زاہدان،یزد(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق قابض ایران نے زاہدان اور یزد میں 9 بلوچ قیدیوں کو پھانسی دے دی ہے ۔ جن میں ایک خاتون اور ایک کرد قیدی بھی شامل ہے ۔

 تفصیلات کے مطابق آج بروز اتوار 15 دسمبر 2024ء کو سزائے موت پانے والے چار بلوچ قیدیوں کو سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے زاہدان سنٹرل جیل کے سولٹری سیل میں منتقل کیا گیا۔

مزید رپورٹ کے تصدیق شدہ ایک قیدی کی شناخت 45 سالہ محمد وزیر رودینی ولد غوث کی ہے جو کہ شادی شدہ اور چار بچوں کا والد تھا اور پیدائشی سرٹیفکیٹ سے محروم بھی تھا ۔

 اور تین قیدیوں کی شناخت جن کی تصدیق ہوگئی ہے ، 37 سالہ علیرضا گلبچہ ولد عبدالرحیم، شادی شدہ اور تین بچوں کے والد ہیں، اس کے زابل کا رہائشی 22 سالہ الیاس تردست شاہوزہی ولد جہانگیر ساکن زاہدان اور یعقوب براہوہی ولد نزیر ساکن نیمروز کے نام شامل ہیں ۔

 ذرائع کے مطابق محمد وزیر کو 2023 کے اوائل میں زاہدان میں منشیات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی تھی۔

 مزید ذرائع کے مطابق الیاس اور یعقوب کی گرفتاری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 2019 میں الیاس کو ، 2023 میں یعقوب کو ، اور 2019 میں زابل شہر میں علیرضا، دو دیگر قیدیوں کو زاہدان شہر میں منشیات سے متعلق الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

 علاوہ ازیں ان قیدیوں کے اہل خانہ سے گزشتہ روز جیل میں آخری ملاقات ہوئی تھی۔

 اس کے علاوہ آج بروز اتوار کو یزد کی جیل میں سات قیدیوں کو بھی پھانسی دے دی گئی ہے جن میں پانچ بلوچ اور کرد قیدی شامل ہے ، جن پر منشیات سے متعلق جرائم کا الزامات عائد کرکے سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ جنہیں جمعہ کو سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے انہیں یزد جیل کی قید تنہائی میں منتقل کر دیا گیا۔

پھانسی پانے والے قیدیوں میں دو بلوچ بھائی بھی شامل ہیں جن میں 36 سالہ علی خارکوہی اور اس کا بھائی رضا خارکوہی شامل ہیں جو کہ عیسی خارکوہی کے فرزند تھے اور زاہدان کے رہائشی بتائے گئے ہیں ۔

 جبکہ ان قیدیوں میں ایک کرد بھی شامل ہے جن کا پہلا نام صلاح ہے جن کی عمر 37 سال ہے اور سنندج کا رہائشی بتایا گیا ہے جبکہ ان کا خاندانی نام معلوم نہیں ہو سکا ۔

مزید رپورٹس کے مطابق 38 سالہ عبد الباسط توتازہی ولد نواب ساکن گرگاہ نصرت آباد ، 38 سالہ عبد الناصر توتازہی ولد امیر حمزہ ساکن چاہ رحمان نصرت آباد زاہدان اور 33 سالہ نعمت اللہ ولد غلام ساکن زاہدان کے نام شامل ہیں تاہم رپورٹ موصول ہونے تک یزد سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون قیدی کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ جو کہ ان پھانسی پانے والے قیدیوں میں شامل تھی جنہیں آج پھانسی دے دی گئی ہے ۔

  ذرائع کے مطابق رضا اور محمد علی کو تقریباً سات سال قبل یزد شہر میں منشیات سے متعلق ایک مشترکہ مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، اور کچھ غیر فیصلہ کن ہونے کے بعد، عدالت نے انہیں موت کی سزا سنائی، جبکہ اور رضا اس وقت جیل میں تھا۔ جو کہ جیل میں بیمار ہونے کے باعث ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر تھا اور وہیل چیئر پر تھا۔

 ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تین دیگر بلوچ قیدیوں کی گرفتاری عبدالباسط، عبدالناصر اور نعمت اللہ کو 2017 میں یزد شہر میں منشیات سے متعلقہ الزامات میں ایک مشترکہ مقدمے میں ہوئی تھی اور ایک طویل عرصے تک فیصلہ نہ کرنے کے بعد انہیں گرفتاری کے بعد قابض ایرانی عدالت نے سزائے موت سنائی اور جمعہ کو چار دیگر قیدیوں کے ساتھ موت کی سزا پر عمل درآمد کے لیے انہیں قید تنہائی میں منتقل کر دیا گیا۔