خاران(ہمگام نیوز )بلوچستان کے ضلع خاران میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے شرکا پر اسلام آباد پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج اور بدترین تشدد و سو سے زائد خواتین، بچوں، اور نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی خاران، تحریک لبیک اسلام خاران، کی کال پر احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
تفصیلات کے مطابق یہ احتجاجی ریلی لوگوں کی بڑی تعداد کے ساتھ بلوچستان کے ضلع خاران چیف چوک سے شروع ہو کر بازار اور پھر بازار سے مارچ کرتے ہوئے پریس کلب پہنچا۔ جس میں بوائز ڈگری کالج خاران اور گرلز نرسنگ کالج خاران کے طلباء اور اساتذہ، خاران کے وکلاء، سپورٹس مین، بی این پی عوامی ، بی این پی، بی ایس او، نیشنل پارٹی نیز خاران کے تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کرتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خاران سے نکلنے والے اس احتجاجی ریلی میں، “بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، نعرے بلوچستان، جیے بلوچستان اور مہرنگ بلوچ سمیت تمام گرفتار خواتین و بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ رہا کیا جائے” جیسے نعرے لگے۔
زرائع کے مطابق اس احتجاجی ریلی میں سول سوسائٹی خاران، جمعیت علمائے اسلام خاران، بلوچ یکجہتی کمیٹی خاران، تحریک لبیک اسلام خاران، بی این پی عوامی، بی این پی، بی بی ایس او، طلبا، ٹیچرز ایسوسی ایشن ، وکلابرادی ، علمائے کرام اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
خاران سے نکلنے والی اس احتجاجی ریلی سے مولانا قاری نعمت اللہ مولانا عضمت اللہ، مولانا محمد قاسم چشتی، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، منظور سیاپاد، ندیم سیاپاد، غنی حسرت، چئیرمین مقبول بلوچ، زکریا مینگل، بابو ظاہر احمد حسین زئی، صحافی حاجی محمد عارف، عزیز اکرم بلوچ، برکت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ باوجود اسکے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جاتا ریاست پاکستان نے پرامن لانگ مارچ کے شرکا کو گرفتار کیا ہے جسکی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے۔
واضع رہے کہ خاران میں یہ احتجاجی ریلی اسلام اباد میں غنڈا گرد پولیس کی کارستانیوں کے خلاف نکالی گئی ہے۔
خیال رہے کہ کل رات بلوچ یکجہتی کمیٹی کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچا تھا۔ جہاں پر رات کے پچھلے پہر پولیس نے لواحقین پر آنسو گیس شیلنگ کرتے ہوئے درجنوں افراد کو زخمی کیا۔ جبکہ متعدد کارکنان کو گرفتار کرکے زندانوں میں ڈالا گیا ہے۔