لندن (ہمگام نیوز)  فری بلوچستان موومنٹ نے لندن میں برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے کا مقصد بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔

ابرا تاج بلوچ نے احتجاج کے دوران کہا کہ آج 30 اگست گمشدہ افراد کا عالمی دن ہے، اور یہ دن اس ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے اور بولنے کے لیے مخصوص ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد میر تاج محمد سرپراہ کو 19 جولائی 2020 کو آئی ایس آئی نے اغوا کیا تھا، اور چار سال گزرنے کے باوجود وہ اب تک ان کی تحویل میں ہیں۔

فری بلوچستان کے نائب صدر ڈاکٹر شاہ زوار بلوچ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم آج بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان اور ایران میں ہزاروں بلوچوں کو اغوا کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے خاندان شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔”

برطانوی کارکن ھیدر جونز نے احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے کہا، “میں ایک عام شہری ہوں اور آج میں بلوچوں کے ساتھ جبری گمشد گیوں کی سنگین جرم کے خلاف یکجہتی کے اظہار کے لیے یہاں موجود ہوں۔ مجھے یہ سن کر بہت دکھ ہوا ہے کہ بلوچستان میں ایسا کوئی گھر نہیں جہاں سے کسی کو اغوا نہ کیا گیا ہو۔”

ھیدر جونز نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستانی حکمرانوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرے اور انہیں بتائے کہ بلوچ نسل کشی غلط ہے اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

احتجاج میں فری بلوچستان موومنٹ کے کارکنوں کے علاوہ یوکے میں مقیم بلوچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔