لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سانحہ مستونگ دشمن قبضہ گیر پاکستانی ریاست کی بلوچ کے خلاف سفاکانہ پالیسیوں کا تاریخی تسلسل ہے جو کل بھی اسی آب و تاب سے جاری تھا اور آج بھی جاری ہے اور آئندہ آنے والے کل بھی مختلف شکلیں بدل کر اسی طرح تسلسل کے ساتھ جاری و ساری رہے گا۔

پارٹی ترجمان نے مزید کہا کہ قبضہ گیر پاکستان اور اسکی طفیلیوں کی طرف سے سرانجام دئیے گئے ایسے تمام گھنائونے حربوں اور سفاکانہ عمل کا مداوا صرف اور صرف متحدہ بلوچستان کی آزادی کی صورت میں پنہاں ہے جہاں بلوچ کو نہ صرف اپنے پورے تاریخی سرحدوں کے اندر پھیلی ہوئی سرزمین کا خود مالک بننا ہے بلکہ بلوچ مشترکہ قومی مفادات کے لیے ہونے والی فیصلہ سازی کی مرکزیت کو بھی اپنے اختیار میں لینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران و پاکستانی قبضہ گیر محض اپنی توسیع پسندانہ عزائم کے بارے میں سوچتے ہیں ،انکے ہاں اس چیز کی کوئی اہمیت نہیں کہ بلوچ کے بچے شہید ہورہے ہیں یا پھر بوڑھوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں یاپھر بلوچ عورتوں کی عزتیں تار تار ہورہی ہیں۔ایران و پاکستانی قبضہ گیروں کی اعمال و جرائم سے واضح ہورہا ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے انسانی حقوق سے زیادہ اپنی مفادات کو عزیز رکھتے ہیں اسی لئے دونوں قابض ریاستیں ایران و پاکستان بڑی دیدہ دلیری سے بلوچ قوم کے خلاف ہر طرح کے جرائم جوابدہی کے ڈر کے بغیر سرانجام دے رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں قابضین ایران و پاکستان سے مکمل آزادی اور قومی مفادات پر مبنی فیصلہ سازی کے کامل اختیار کے ساتھ ہی بلوچ قوم اپنے اوپر ہونے والے ان تمام سفاکانہ و مجرمانہ جرائم کا خاتمہ کرسکتا ہے اسکے لیے لازمی ہے کہ بلوچ ایک مضبوط و متحد اور بلوچ اجتماعی مفادات کی نگہبان ادارے کی تشکیل و تکمیل کے لیے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جس طرح بلوچ قومی اجتماعی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے ہزاروں نام و گمنام شہداء نے متحدہ بلوچستان اور بلوچ قوم کی حقیقی آزادی کے لیے جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے ۔یہ ہمارے کاندھوں پر ایک بارِ گراں بن جاتا ہے کہ ہم ان تمام شہداء کی آدرشوں اور امنگوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایرانی و پاکستانی ریاستی قبضہ گیریتی سوچ کے خلاف پالیسیاں مرتب کرتے ہوئے اپنی جد و جہد کی راہوں کو تشکیل دیں۔

بیان میں مزید کہا کہ تیرہ نومبر کو یورپ کے مختلف ممالک میں بلوچ شہداء کی یاد میں تقاریب منعقد کرتے ہوئے وہاں کے لوگوں کو بلوچستان میں ہونے والی پاکستانی و ایرانی مظالم و بلوچ کے خلاف ترتیب دی گئی خفیہ و مشترکہ پالیسیوں کے بارے میں آگاہی دی جائیگی۔

ان کا کہنا تھا کہ تیرہ نومبر تمام بلوچ شہداء کا دن ہے اس کی مناسبت سے بلوچ شہداء کی دی ہوئی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انکی فلسفہِ قربانی کے بارے میں دنیا اور بلوچ قوم کو آگاہی دے جائیگی، یہ دن بلوچ قومی جہد آزادی اور بلوچ متحدہ سرزمین کی واگزاری کے لیے جان کی بازی لگانے والے قومی بامردوں سے تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم متحدہ بلوچستان کی آزادی اور مشترکہ قومی وقار کے ساتھ فیصلہ سازی کی مرکزیتی اختیار کو حاصل کرنے تلک بلوچ جہد آجوئی کے لیے اصولی و حقیقی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔