کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان “میجر گُہرام بلوچ” نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے ذمہ داران پر پولیس اور پاکستانی فوج کے آلہ کار ’فدا رند‘ کی طرف سے بینک ڈکیتی کا الزام بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔23 اگست ، 2023 کو مسلم کمرشل بینک کے مند برانچ میں ڈکیتی سے بی ایل ایف کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی گرفتار افراد بی ایل ایف کے ممبران ہیں۔ ہماری تحقیق کے مطابق الزام لگانے والے اپنی ’چوری ‘ چھپانے کے لیے بی ایل ایف کا نام لے رہے ہیں تاکہ اصل مجرمان کو بچایا جاسکے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف پر لگایا جانے والا یہ ایک سنجیدہ الزام تھا اس لیے پولیس اور فوج کے آلہ کار ’ فدا رند ‘ کی پریس کانفرنس کے فورے ردعمل دینے کے بجائے اس کی تنظیمی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ہماری تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ جو عناصر اس ڈکیتی کا الزام بلوچستان لبریشن فرنٹ پر لگا رہے ہیں وہی عناصر اس ڈکیتی میں ملوث ہیں جس میں مبینہ طور پر ایک کروڑ ، چتیس لاکھ ، چپن ہزار دو سو اکاسی (1,36,56,281) روپے لوٹے گئے ہیں۔ 15 ستمبر کو پولیس نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے الزام عائد کیا ہے اس بینک ڈکیتی میں بی ایل ایف کے اراکین ملوث ہیں اور دو گرفتار افراد ’ جان محمد ولد علی اکبر سکنہ سلالہ بازار مند ‘ اور ’ نعیم ولد رحیم بخش سکنہ نوکیں کہن مند ‘ کو بی ایل ایف کے اراکین کہا گیا ہے جو سراسر گمراہ کن اور گرفتار افراد کے خلاف گھناؤنی سازش ہے۔

ترجمان کے مطابق نعیم بینک میں سیکورٹی ملازم تھا ، مبینہ ڈکیتی کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کیا لیکن تفتیش میں ثبوت نہ ہونے کے بعد اسے رہا کردیا گیا لیکن ایف سی نے بعد ازاں چھاپے مار کر ان افراد کو نشانہ بنایا جو بلوچ جہدکاروں کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ ایف سی کی حراست میں یہ منصوبہ بنایا گیا کہ مسلم کمرشل بینک مند برانچ کی ڈکیتی کا الزام ان افراد پر لگاکر بی ایل ایف کو ملوث قرار دیا جائے۔چھاپے کے دوران مذکورہ افراد سے ’پانچ لاکھ روپے ‘ پاکستانی فورسز نے چوری کیے جسے بینک ڈکیتی میں ری کور کی گئی رقم ظاہر کی گئی ہے۔ یہ اس سازش کی سب سے کمزور کھڑی ہے کہ ایک کروڑ ، چتیس لاکھ ، چپن ہزار روپے کی خطیر رقم سے پانچ لاکھ کی برامدگی کو ’ ری کوری یا ڈکیتی کا ثبوت ‘ کہا جائے۔

ترجمان نے کہا کہ ڈی پی او کیچ نے اپنی پریس کانفرنس میں ایف سی کیمپ میں لکھا گیا چارج شیٹ پیش کیا گیا۔ ریاستی آلہ کار ’ فدا رند ‘ کا اس سارے کردار میں متحرک ہونا اور بی ایل ایف کے خلاف پریس کانفرنس کرکے پاکستانی فوج اور قابض ریاست کی ترجمانی کرنا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ پیسے پاکستانی فوج کی ایما پر لوٹے گئے جنہیں اپنے آلہ کاروں میں تقسیم کرکے اس کا الزام بی ایل ایف پر لگایا جا رہا ہے تاکہ اپنے جرائم کو چھپایا جاسکے۔ اس بارے میں ایم سی بی کے ریجنل ذمےداران کو بھی حقائق معلوم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے اہداف کسی سے پوشیدہ نہیں اور نہ ہی تنظیم سرکاری املاک اور دشمن فوج کے خلاف کسی کارراوائی سے کبھی انکار کرتی ہے بلکہ انہیں ببانگ دہل قبول کیا جاتا ہے۔ہم اپنی سرزمین پر دشمن کے تنصیبات اور ان کے مفادات کو ہرگز پنپنے نہیں دیں گے لیکن شہری سہولیات اور عوامی ادارے تنظیم کے اہداف میں شامل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سازش میں جن لوگوں کو ملوث کیا جا رہا ہے ان کا کبھی بھی کسی بھی سطح پر بلوچستان لبریشن فرنٹ سے کسی بھی قسم کا تعلق نہیں رہا۔ پولیس بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرکے پاکستانی فوج کی ایما پر ان پر سنگین الزامات لگا کر اپنی وفاداری ثابت کر رہی ہے۔ڈی پی او کیچ قابض ریاست کا کاسہ لیس اور فدا رند پاکستانی فوج کا زرخرید غلام ہے۔ فدا رند جیسی شخصیات کا وقت آنے پر کڑا احتساب کیا جائے گا وہ قابض کے ساتھ اپنی وفاداری میں تمام حدود کو پھلانگ کر بلوچ جہدکاروں کے خاندان کو براہ راست نشانہ بنا رہا ہے۔پولیس کو بھی انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ’ بلوچ ‘ ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے گریز کریں اور حالات کو وہاں تک نہ لے جائیں کہ ہمیں ان کے اہلکاروں کے خلاف کاراروائی کرنی پڑے۔