واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق میانمار کی ایک عدالت نے جمعے کے روز  ایک امریکی صحافی ڈینی فینسٹر کو  غیر قانونی رابطوں، فوج کے خلاف لکھنے اور ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات پر 11 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ تفصیلات کے مطابق میانمار کی ایک عدالت نے جمعے کے روز  ایک امریکی صحافی ڈینی فینسٹر کو  غیر قانونی رابطوں، فوج کے خلاف لکھنے اور ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات پر 11 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ فینسٹر کے وکیل تھان زو آنگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ فی الحال سزا کے خلاف اپیل میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ فینسٹر پر لوگوں کو بغاوت پر اکسانے اور دہشت گردی کے اضافی الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں، جن کے نتیجے میں انہیں اپنی ساری عمر جیل میں کاٹنی پڑ سکتی ہے۔ ان کے وکیل نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ اس بارے میں وضاحت نہیں کر سکتے کہ ان کے مؤکل کے خلاف نئے الزامات کیوں لگائے گئے ہیں یا یہ کہ عہدے دار فینسٹر کو کس بات پر قصوروار ٹھہرا رہے ہیں کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کے روز وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ فینسٹر کو فوری رہا کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ میانمار کے حکمرانوں نے ڈینی پر اضافی الزامات عائد کیے ہیں۔ دنیا ان کی غیر شفاف حراست کو دیکھ رہی ہے۔ وہاں کے حکمرانوں کو ڈینی کی رہائی کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔ ان کی مسلسل حراست ناقابل قبول ہے۔ صحافت کوئی جرم نہیں ہے۔ ڈینی فینسٹر جو ینگون سے شائع ہونے والی آن لائن نیوز میگزین ’فرنٹئیر میانمار‘ کے مینیجنگ ایڈیٹر ہیں، 24 مئی سے تحویل میں ہیں۔ انہیں ینگون ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ امریکہ جانے کے لیے جہاز پر سوار ہونے والے تھے۔ ان پر ابتدائی طور پر شہریوں کو اکسانے اور مبینہ طور پر اشتعال انگیزی پر مبنی غلط خبریں پھیلانے کے الزامات عائد کیے گئے۔ فینسٹر پر اس وقت سے نوآبادیاتی دور کے ’ان لا فل ایسوسی ایشن ایکٹ‘ کی خلاف ورزی اور مبینہ طور پر اپوزیشن کے ان گروپوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کا الزام ہے جسے فوجی حکمرانوں نے غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔ فیسنٹر پر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے۔ ایڈووکیسی گروپوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی وابستگی سے متعلق یہ قانون سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف 1990 میں استعمال کیا گیا اور اب دوبارہ فوجی جنتا اسے استعمال میں لا رہی ہے۔ فینسٹر کے وکیل تھان زا انگ نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور بغاوت پر اکسانے کے نئے الزامات کے بعد ان کے موکل اگر قصوروار ثابت ہوئے تو ان کو 30 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جو الزامات اس سے پہلے عائد کیے گئے ہیں، ان میں گیارہ سال کی سزا الگ ہو سکتی ہے۔ وکیل زا انگ نے کہا ہے کہ فینسٹر کی گرفتاری کی وجہ آن لائن میگزین ‘میانمار ناو‘ کے ساتھ ان کی طویل وابستگی ہے۔ فینسٹر نے گزشتہ سال فرنٹئیر میانمار میگزین میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ میانمار اس وقت سے سیاسی ابتری کا شکار ہے جب ملکی فوج نے سویلین حکومت کا تختہ الٹ کر یکم فروری کو کئی سیاسی راہنماوں اور ڈی فیکٹو لیڈر آنگ سان سوچی اور صدر ون میانٹ کو گرفتار کر لیا تھا۔ فوجی جنتا نے دعویٰ کیا تھا کہ انتخابات کے نتائج جعلی تھے۔ یہ ایک ایسا الزام ہے جس کی ملک کے الیکشن کمیشن نے تردید کی تھی۔ اس کے بعد سے فوجی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جن میں، مبصر گروپوں کے ایک اندازے کے مطابق، 1200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔