گزشتہ روز ایک سنگت کا پیغام موصول ہوا ” قلات میں فوجی بربریت جاری ہے، سنگتوں کا کیمپ فوج کے مکمل محاصرے میں ہے، بس دعا کرو”، یہ میسج پڑھ کر مجھ پر ایک دم سے پریشانی کی کیفیت تاری ہو گئی کہ یا خدا میرے سنگت کس حال میں ہوں گے، اس پیغام کے علاوہ کسی بھی قسم کی معلومات حاصل نہیں ہو پا رہی تھی کہ اب تک کتنے سنگت جام شہادت نوش کر چکے ہوں گے یا زخمی حالت میں اپنی سرخ آنکھیں دکھاتے ہوئے اپنی جنگی صلاحیتوں سے دشمن کے روبرو شہادت کے منتظر ہوں گے، فوراً ہی فیسبک کھول کر دیکھا تو پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا، احوال کچھ یوں ملا کہ قلات میں بڑے پیمانے پر فوجی بربریت اور جاریت جاری ہے۔جبکہ ایک بڑے منصوبے کے تحت دس کے قریب ہیلی کاپٹر ،سینکڑوں فوجی اہلکار اور درجنوں ایس ایس جی کمانڈوز پر مشتمل بلوچ سرمچاروں کو جانی نقصانات پہنچانے اور اپنی لٹی ہوئی عزت جو کہ بلوچستان میں مسلسل جنگی شکست سے دوچار ہونے کے بعد ان ہی کہ حلقوں اور پاکستان دوست ممالک کے سامنے اپنا بُری طرح متاسر شدہ گراف بحال کرنے اور داد وصول کرنے کے لیے قابض ریاستی افواج نے اپنی پوری جان لگا دی ہے۔
اگلے ہی روز سنگت کا پھر سے پیغام موصول ہوا “سنگت ماشاءاللہ ہم خیریت سے محاصرے کو تھوڑ کر دشمن کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں،اللہ کا شکر ہے تمام سنگت سلامت ہیں جبکہ فوری جوابی حملے میں دشمن کو شدید جھڑپ کے دوران کافی نقصان پہنچایا ہے جسمیں ان کے کئی اہلکار ہلاک و زخمی کیے ہیں”. یہ پڑھ کر راحت و سکون کی سانس بھری اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ سنگت بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
آج جب بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ کا بیان آیا تو جلدی سے پڑھنے بیٹھ گیا جس میں سنگتوں کے بلند حوصلوں کی کہانیاں درج تھیں، جہاں ایک طرف فوج نے سنگتوں کا راشن قبضے میں لے لیا تھا اور ان کو پانی کی فراوانی بھی مہیسر نہ تھی، بھوکےو پیاسے تھے مگر دوسری جانب ان کا حوصلہ انکی ضد یکسر برقرار تھی وہ دشمن سے لڑ رہے تھے اور اس وقت تک لڑتے گئے کہ بزدل فوج کو اس کی اوقات دکھا کر بری طرح سے پسپا کرنے میں کامیاب ہو گئے اور یہ پیغام اس ڈونگی فوج پر واضح الفاظ میں پہنچا دیا کہ ہمارے ساز و سامان تم سے بے شک کم ہوسکتے ہیں مگر ہمارے حوصلے کوہ چلتن کی مانند بلند و مضبوط ہیں، ہم تمہیں پیچھے دھکیل کر ہی دم لیں گے، تم چائے پوری دنیا میں یہ ڈول پیٹتے رہو کہ تماری فوج دنیا کی نمبر ون فوج ہے مگر تمہارا سامنا بی ایل اے کے سرمچاروں سے ہوا ہے ہم تمہیں تماری اوقات دکھا کر رہیں گے۔
اس جنگ میں بی ایل اے کے جوانوں نے دشمن کو قاری ضرب لگاتے ہوئے نا صرف اس کے محاصرے کو تھوڑا بلکہ الٹا انہی پر حملہ آور ہوکر اسے مزید جانی نقصان سے دوچار کیا۔ یہ واضح مثال ہے کہ بی ایل اے کے جانبازوں کی گوریلہ حکمت عملی کس حد تک مضبوط ہے، ایک گوریلہ تنظیم کس قدر مضبوط یا کمزور ہے یہ ہم واضح طور پر کبھی نہیں جان سکتے کیونکہ ان کی ہر چیز ڈھکی چھپی ہوتی ہیں مگر ان کی حکمت عملی ان کی صلاحیتوں و کمزوریوں کی دکھاتی ہے اور بی ایل اے کی جانب سے کئی بار ایسی چیزیں دیکھنے کو آئی ہیں جو اس بات کی عیب عکاسی ہے کہ بی ایل اے ایک منظم و مضبوط گوریلہ تنظیم ہے جو ہر و ہر حالت میں دشمن سے لڑنے اور اسے بری طرح شکست سے دوچار کرنے کیصلاحیت رکھتی ہے، اور بی ایل اے مختلف اوقات میں مختلف جگہوں پر یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ بلوچستان میں جب کئیں اور جہاں بھی چائے دشمن کو نقصان سے روبرو کرانے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے۔