کوئٹہ (ہمگام نیوز) جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتال کیمپ 5046دن ہوگے اظہاریکجہتی کرنے والوں میں سیاسی کارکنان میر محمد بلوچ محمد حسن بلوچ محمدیوسف بلوچ کیمپ آکراظہاریکجہتی کی۔

وی بی ایم کے وائس چیرمین ماماقدہر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں آگ خون کے مناظرہ کے سیاسی رہنماوں کارکنوں نوجوانوں اور عام شہریوں کا بہتا ہوں حکمرانوں کے خلاف نفرت اور انتقام کے شعلوں کو مزید بھڑکا رہے خاص طور پر بلوچ کارکنوں کے جبری اغوا کے بعد ان کی تشدد زدہ لاشوں کی صورت میں بازیابی نے بلوچ سماج میں ہر طرف مذمتی چنگاریاں بھر دی ہیں جس کا عکس کسی بھی کارکن کے جبری اغوا قتل کے شدید عوامی ردعمل میں دیکھاجا سکتاہے مگر مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچ قوم کے ان بگڑنے والے تیوروں سے کوئی سبق نہیں سیکھا جا رہے اور بلوچ نوجوانوں کارکنوں کے جبری اغوا کے بعد انہیں انسانیت سوز تشدد کے ذریعے قتل کرنے کے واقعات میں تیزی آگئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نےکہا کہ بعض مبصرین نے کہا کہ بلوچوں کے بے گوروکفن ملنے والے مسخ شدہ لاشیں بلوچ حلقوں کے ان خدشات بیانات کی تصدیق کرتی ہیں کہ بلوچ سماج میں پھیلی ہوئی مزاحمت پر قابوں پانے میں ناکامی کے بعد بلوچ نسل کشتی کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے اور ایک بار پھر مشرقی بنگال کی تاریخ دہرائی جارہی ہے اور جس قسم کے ذریعے سے بنگالیوں کا قتل عام کیا گیا وہی طریقہ یہاں بھی اِختیار کیا جارہے لیکن اس فکر عمل نے جہاں مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں بدل دیا وہاں بلوچستان میں بھی اسی قسم کے نتائج کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں ان حلقوں کے مطابق بلوچ نسل کشی جیسے واقعات سانحہ بلوچ قوم اور حکمرانوں کے مابین خون کی وہ گہری لکیروں اور فیصلیں بلند کررہے ہیں جن کو پات کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا اور حکمرانوں کو بدنامی اور ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوسکے گا جس کے لئے بلوچ رہنماوں کارکنوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے۔