تحریر: پی کے بلوچ

ھمگام آرٹیکل

پاکستان خطے میں ایک ایسی مصنوعی ریاست راتوں رات وجود میں لایا گیا۔ جہاں اسی طرح ریاست کے جج جنرل اور لیڈر بھی عین اسی طرح مصنوعی ہیں۔ اسی ریاست کے تاریخ کو اگر دیکھا جائے۔یہاں جتنے بھی جج جنرل اور سیاستدان گزرے سب ہی کے سب کرپٹ اور چور گزرے۔ بدقسمتی سے اس مصنوعی ریاست کے سیاہ و سفید کا مالک پنجابی سورماؤں کے ہاتھوں میں رہا۔اگر حقیقی طور پر پنجابی قوم کی تاریخ کو دیکھا جائے ۔جہاں پنجابی والد اپنے بچے کیلئے اکثر ایک ایسی تعلیم اور شعبے کا انتخاب کرتی ہے۔جہاں زیادہ سے زیادہ صرف اور صرف پیسوں کی بارش ہو۔ اور وہ پیسے چاہے حرام ہی کیوں نا ہو۔ ایسی ہی لالچوں، مفادات و غیر قانونی مراعات کے چکر میں آج پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ پنجابی ججوں اور جرنیلوں کے ہاتھ میں ہے۔

اسی تناظر میں ایک آڈیو وائس سوشل میڈیا پر با اثر افراد کی جانب سے لیک کیاگیا۔ جہاں پنجاب کے دو خواتین ایک دوسرے سے محو گفتگو ہیں۔جس میں سے ماہ جبین ن نامی عورت جو کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطابندیال کی ساس ہے۔ جس کی سیاسی مفادات پی ٹی آئی سے وابسطہ ہیں۔دوسری خاتون کا نام رافیعہ طارق w/o خواجہ طارق رحیم ہیں۔

رافیعہ طارق کہہ رہی ہے۔میں نے عمرعطابندیال کو میسج کیا کہ لاہور کے جلسے میں لاکھوں لوگ شریک تھے۔اسی پاکستان میں لاکھوں لوگ ہیں۔اور تم اندازہ کرو کتنی دنیا تمہارے لیے دعا کررہی ہے۔

ماہ جبین ۔ اس کے جواب میں کہتی ہے۔کہ

ان کو کمزور کرے ان کو ہمت دے۔

جس سے باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔کہ پاکستان کا مستقبل بالکل تاریک اور گمراہ کن ہے۔اور صرف یہ نہیں پچہتر سالوں سے یہی گیم کھیلا گیا۔

 پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا اپنے دور میں بھارت کے ساتھ خفیہ بات چیت کا انکشاف۔

غیر ملکی خبررساں ادارے وائس آف امریکہ اردو خبروں کے مطابق ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے بارے میں یہ الزام عائد کیاگیا۔کہ سابقہ جنرل نے اپنے اختیارات کے دور میں بھارت سے خفیہ رابطے میں باور کرایا کہ پاکستان بھارت سے جنگ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اور انڈیا سے کشمیر کے مسلئہ کو حل کرنے کا کہا۔اس کے علاؤہ پی ٹی آئی کے سربراہ ساتھ ہی یہ الزام بھی اکثر عائد کرتے رہے ہیں کہ اس کی حکومت کو گرانے میں بھی نمایاں ہاتھ قمرجاوید باجوہ کا ہی رہا ہے۔ مصنوعی ریاست پاکستان کے تمام سیاسی پارٹیوں میں یہ مسلئہ زیر بحث ہے۔

واضح رہے۔ پاکستان اس وقت معاشی، سیاسی بحرانوں کے ساتھ ساتھ اخلاقیاتی بحران میں بھی بری طرح گر چکا ہے۔ سیاسی پارٹیاں، فوج، عدلیہ دیگر اہم اداروں سے وابسطہ لوگ ایک دوسرے کو گالیاں دینے تک گریز نہیں کرتے۔ بلوچ دانشوروں کا خیال ہے۔ کہ پاکستانی فوج کے افسران کو تمام تمغے و میڈل مقبوضہ بلوچستان پر ظلم کرنے کے عوض میں ملے ہیں۔ تاہم دیگر تمام جنگیں پاکستان انڈیا سے بری طرح ہار چکے ہیں۔ دریں اثنا پاکستان پر نمودار موجودہ زوال کی تمام نشانیاں مظلوم بلوچوں پر کیئے گئے ظلمتوں کا نتیجہ ہیں۔