لندن (ہمگام نیوز) ممتاز بلوچ قومی رہنما، فری بلوچستان موومنٹ کے صدر اور موجودہ مزاحمتی تحریک کے بانی حریبیار مری نے پاکستان کے موجودہ حالات اور اس کے نام نہاد دانشوروں اور اخلاقیات کے علمبرداروں کی منافقت پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ پاکستان کے یہ نام نہاد دانشور اور اخلاقیات کے خود ساختہ علمبردار بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کے خلاف ایک لفظ بھی کہنے سے گریز کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے زبردستی بلوچستان پر قبضہ کیا، ہماری قومی خودمختاری چھین لی، اور دنیا کے نقشے سے ہماری آزاد جغرافیائی حیثیت اور شناخت کو مٹا دیا۔ جبر اور استحصال کے ذریعے ہمارے وطن کی قومی حیثیت کو ایک علاقہ، یعنی ایک صوبے تک محدود کر دیا گیا۔ دہائیوں سے جاری منظم عسکری قبضے نے نہ صرف بلوچستان کی ترقی کو جمود کا شکار کیا بلکہ ہمارے قدرتی وسائل کو بے رحمی سے لوٹا اور بلوچ عوام کو ان کے بنیادی حقوق، خاص طور پر زندگی کے حق سے محروم کر دیا۔
حریبیار مری نے مزید کہا کہ پاکستانی دانشور ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ دنیا سے بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کو چھپایا جائے۔ اسلام آباد میں 24 نومبر کو ہونے والے پی ٹی آئی کے چند روزہ احتجاج پر پاکستانی میڈیا اور نام نہاد سول سوسائٹی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جبری گمشدگیوں پر شور مچایا، لیکن وہ بلوچستان میں دہائیوں سے جاری مظالم پر ہمیشہ خاموش رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب پاکستانی عوام، خاص طور پر پنجابی، خود فوجی مظالم کا ذائقہ چکھ رہے ہیں۔ جو مظالم بلوچ عوام نے کل برداشت کیے اور آج بھی سہہ رہے ہیں، اس کا ایک معمولی حصہ بھی پنجاب پر نہیں گزرا۔
پنجابی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے حریبیار مری نے کہا کہ ان کے اصل رہنما فوجی جرنیل ہیں جو بلوچ عوام سے صرف بندوق کی زبان میں بات کرتے ہیں۔ لیکن طاقت کا توازن ہمیشہ یکساں نہیں رہتا۔ آج یہ توازن بلوچ عوام کے حق میں پلٹ چکا ہے۔ مستقل مزاج اور مقبول بلوچ عوامی مزاحمتی تحریک پنجابی فوج کے آپریشنوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب کی فوج کے پاس اب صرف ایک ہی آپشن باقی ہے کہ وہ بلوچستان کی سرزمین سے اپنی موجودگی ختم کرے اور واپس چلی جائے۔ بلوچستان کی آزاد حیثیت کو تسلیم کرے۔