کوہلو (ہمگام نیوز) بلوچستان ضلع کوہلو کے علاقے ماوند کے غریب رہائشی خیر محمد مری کا کہنا ہے کہ 2017 میں میر عالم مری نے ہمیں نوکری کا جھانسہ دیکر میرے زوجہ فرزانہ کی شناختی کارڈ و دیگر ڈاکومنٹ لیے تھے اور انہیں اپنے کلی میرو خان گرلز مڈل اسکول میں جونئیر ٹیچر بھرتی کی مگر اسکول مالک میر عالم مری پچھلے کئی سالوں تک میرے زوجہ کی تنخواہ چھپکے سے نکال کر کھا رہا تھا جب ہمیں اس ماجرا کا علم ہوا تو ہم نے نیا کاؤنٹ کھول کر تنخواہ خود لینا شروع کی اور فرزانہ کے اسکول حاضری کو بھی یقینی بنایا مگر اب اسکول مالک اور ڈی ای او کی ملی بھگت سے فرزانہ کو غیر حاضر شو کرکے انکی تنخواہ نہیں دی جا رہی ہے،
خیر محمد مری کا مزید کہنا تھا کہ میر عالم مری نے کچھ سال قبل نوکری کا جھانسہ دیکر میرے زوجہ کی شناختی کارڈ و دیگر ڈاکومنٹ لیے تھے اور اپنے کلی کے اسکول میں جونئیر ٹیچر بھرتی کرکے تنخواہ دھوکہ سے کھاتا رہا جب ہمیں اس بات کی علم ہوئی تو ہم نے نیا کاؤنٹ کھول دی اور اپنے زوجہ کے اسکول حاضری کو بھی یقینی بنایا ہے مگر اب اسکول مالک اور ڈی ای او کی ملی بھگت سے انہیں غیر حاضر شو کرکے انکی تنخواہ نہیں دی جا رہی ہے،
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو درخواست بھی دی کہ ہمارے تنخواہ فراہم کی جائیں یا میرے زوجہ کو ٹرانسفر کرکے کسی اور اسکول میں تعینات کیا جائے تاہم ڈی ای او کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی، انہوں نے حکام بالا کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ دوجہ کا تنخواہ بحال کیا جائے اور اسکول مالک جو پچھلے چھ سالوں تک میرے زوجہ کی تنخواہ دھوکے سے نکال کر کھا رہا ہے ان کیخلاف کارروائی عمل لائی جائے بصورت دیگر اپنے بیوی بچوں کو لیکر پریس کانفرنس و احتجاج پر مجبور ہوں گے ۔