{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

چابہار(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق 8 جمعرات نومبر کو چابہار میں قابض ایرانی انٹلیجنس ایجنسی کے اہلکاروں

 نے تین بلوچ شہریوں کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں دزاپ کے حراستی مرکز میں منتقل کرنے کے بعد ان سے جبری اعتراف جرم کا بیان کے کر میڈیا میں شائع کر دیا ۔

 ان بلوچ شہریوں میں سے دو کی شناخت “مہران گونجتی” اور اس کے بھائی “مہرداد گونجتی ولد انور کے نام سے جبکہ ایک کی شناخت زاہد پرکی ہے جو کہ تین سیب و سوران کے رہائشی ہیں اور چابہار میں رہائش پذیر ہیں ۔

 اس سلسلے میں سوموار 2 دسمبر کو حکومت اور آئی آر جی سی سے وابستہ میڈیا نے مہران گونجتی کا جبری اعترافی بیان شائع کیا، جب کہ اس نے اپنا تعارف “داؤد” کے طور پر کرایا اور مبینہ طور پر قابض سیکورٹی فورسز اسے زاہدان کے پراسیکیوٹر”مہدی شمس آبادی” کے دفتر لے گئے جہاں اس کی جبری اعترافات کی ویڈیو بنا کر شائع کر دی گئی ۔

 اس ویڈیو میں، شمس آبادی نے وضاحت کی: “نسلی علیحدگی پسند گروپ سے وابستہ دہشت گرد ٹیم کے سربراہ” اور اس کے دو ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا اور چار مسلح عناصر کو سیکورٹی شہداء کی مشق کے تسلسل میں مارا گیا۔

 واضح رہے کہ قابض ایران جب بھی کسی بلوچ ہو گرفتار کرتا ہے تو اسے جبری اعتراف بیان دینے کے لیے اس پر ٹارچر کرتا ہے تاکہ وہ اپنا بیان دے کر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے ۔