خاش (ہمگام نیوز) رپورٹ کے مطابق 4 نومبر کو خاش کے خونی جمعہ کی دوسری برسی ہے، زاہدان کے خونی جمعہ کے 35 دن بعد خاش کا خونی جمعہ کا واقعہ ہوا ۔ زاہدان میں قابض ایرانی آرمی کی براہ راست فائرنگ سے سو سے زائد بلوچ شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ اور ماہو بلوچ کی قابض ایرانی پولیس افسر کے ہاتھوں کم شرفی کو لے کر خاش میں بلوچوں اس بربریت اور ظلم کے خلاف احتجاج کیا تھا جبکہ اس احتجاجی مظاہرے پر زاہدان کی طرح قابض کی دہشت گرد آرمی نے براہ راست فائرنگ کر دی جس سے درجنوں بلوچ شہید اور زخمی ہوئے ۔
اس فائرنگ جو کہ خاش کے الخلیل مسجد کے سامنے ہوا اس حملے میں 18 سال سے کم عمر کے دو بچوں سمیت کم از کم 18 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
خونی جمعہ کے دن،ل قابض ایرانی آرمی اور فورسز اور نے مظاہرین کے ہجوم سے الگ ہونے والے کچھ مظاہرین کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا اور ان بلوچ شہدا کی لاشوں کو شہر کے ارد گرد گھمایا اور پھر وہاں پھینک دیا ۔
واضح رہے کہ وہاں پہلے سے تعینات گورنر کی عمارت سے سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین پر قابض ایرانی فورسز نے براہ راست فائرنگ کی تھی اور اس خونی واقعے کے دو سال گزرنے کے باوجود اس بربریت کے عالمی سطح پر ایران کے خلاف کسی عالمی ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیموں نے کوئی خاطر خواہ ایکشن نہیں لیا ۔