تحریر: سانول مری 

             ہمگام آرٹیکل            

 

چمالنگ، ایشیاء اور دنیا میں کوئلے کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے جو سیکڑوں کلومیٹر لمبا اورکئی کلومیٹر چوڑے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ اندازے کے مطابق اس علاقےمیں ہزاروں ملین ٹن کوئلہ موجود ہے جس کی مالیت کئی ہزار ارب بتائی جاتی ہے چمالنگ بلوچستان کے پختون اکثریتی ضلع لورا لائی اور بلوچ اکثریتی ضلع کوہلو کی سرحدوں پر واقع ہے۔ کوہلو میں مری بلوچ اور لورالائی کے لونی پختون اکثریت میں ہیں۔ دونوں کے درمیان اِن قیمتی پہاڑوں کی ملکیت پر کئی سالوں تک لڑائی ہوتی رہی ہے جس میں درجنوں لوگ مارے جا چکے ہیں۔

 

پشتون اور بلوچ کے اپنے علاقے ہیں جہاں وہ رہائش پزیر ہیں اور کچھ مسلئے ہیں جو بلوچ اور پشتون رہنماؤں نے واضح طور پر کہاں ہے کہ ان کو بلوچستان کے آزادی کے بعد میلکر بات چیت سے حل کریں گے جس میں بلوچستان اور افغانستان کی سرحدی علاقے بھی شامل ہیں 

لیکن چمالنگ لڑائی قابض فوج کے مفاد میں تھا تو اس لیے اس نے جنگ کو ہوا دی کیونکہ مری قبیلہ بلوچوں کے آزادی کے جنگ میں پیش پیش رہا ہے اور اُن کی مسلح مزاحمت چمالنگ میں کوئلے کی صنعت کے قیام میں ہمیشہ سے ایک بڑی رکاوٹ تھی۔

 

ستمبر سنہ انیس سو چوہتر میں چمالنگ کی یہی پہاڑیاں تھی جہاں پاکستانی حکومت نے مری جنگجوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کیا تھا جس میں کئی مزاحمت کار مارے گئے تھے اور ان میں ان کی عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ سالوں تک جاری رہنے والی اس فوجی کارروائی کے بعد کئی مری جنگجو افغانستان چلے گئے تھے۔ 

 

اور یہ جنگ فوج کا پسپائی تک جاری رہی مری علاقوں میں مزاحمت کی وجہ سے بلوچستان کی قومی دولت پنجاب کے ہاتھ نہیں لگی بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے شہادت کے کچھ ماہ بعد ہی چونکہ بلوچستان میں قابض فوج کی آپریشن جاری تھی اس موقع پر فوج نے چھ دسمبر دو ہزار چھ کو کچھ مقامی مری قوم کے اپنے ایجنٹوں جیسے محبت خان مری لیاقت مری اور لونی سردار عصمت اللہ جو کہ خود فوج حامی خیال کیے جاتے ہیں کے درمیان امن کے نام پر ایک نام نہاد معاہدہ کرایا تھا جس میں چمالنگ کی ملکیت قابض فوج کے بقول لونی قبائل کی ہے لیکن نکالے گے معدنیات سے مری کو بھی کچھ حصہ دیا جائے گا جس میں ایک ٹن جو کہ اس وقت قمیت 4000 رکھا گیا اس میں سے 400 , مری قبائل اور 150 لونی قبائل کو دی جائے گی اور جس میں مری قوم کے غداروں نے اس بات پر تالیاں بجائی کو چلو ملکیت تو لونی کو ملی ہم کو پیسے زیادہ مل رہے ہیں یہ فوج کی بڑی سازش تھی اس موقع پر محبت خان مری راہزن مری لیاقت مری نے فوج کی خوب تعریف کی خطاب کرنے کے لیے جن شخصیات کا انتخاب کیا گیا تھا، ظاہر ہے انہوں نے پاکستانی فوج کے اس کردار کی بھرپور تعریف کرنی تھی راہزن مری نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ وہ چمالنگ پروجیکٹ سے کام شروع کرنے پر ’ اس پر پاک فوج کا تہہ دل شکریہ ادا کیا اور بلوچستان کے قومی فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے رہے

اس معاہدے میں نہ تو مری قبائل کے نمائندوں نے شرکت کی اور نہ ہی بلوچ رہنما نواب خیر بخش مری نے تسلیم کیا تھا۔

 

آج کئی سال بعد فوج نے ایک اور چال چل کر غداروں کو اپنی اوقات یاد دلا دی اس وقت جب چمالنگ کی ملکیت فوج نے لونی قبائل کو دیکر مری قبائل کو فی ٹن چار سو روپے کا لولی پاپ تھما دیا تھا لیکن پچھلے سال اچانک فوج نے لونی قبائل کے فی ٹن ریالٹی 150 روپیہ سے بڑا کر چار ہزار روپے فی ٹن کیا اور مری کو صرف چار سو روپے فی ٹن ہی دیا جا رہا تو مری کے وہی غدار فوج کے پاس گئے اور کہا یہ کیاہوا رہا۔   

 

لونی کا ریالٹی بڑھایا گیا مری کا وہی ریٹ ہے یہ کیسے ہوگیا تو فوج نے کہا کہ تمہارا چمالنگ پر کوئی حق نہیں معاہدہے کے مطابق چمالنگ کے مالک لونی ہے اس لیے مالک کو زیادہ مل جاتا ہیں تمہیں جتنا مل رہا چھپ کرو آج وہی غدار اپنے ہاتھ مل کر کوہلو کے پریس کلب کے سامنے رو رہے ہیں۔

 

میں بحیثیت بلوچ اپنے قومی فوج سے اپیل، کرتا ہو کہ ایسے غداروں کو کڑی سزا دیا جائے جو قابض کے ساتھ مل کر بلوچ دھرتی کا سودا کرتے ہیں اور بلوچ قوم سے اپیل کرتا ہو کہ قابض فوج اور غداروں کی سازش کا حصہ نہ بنے کیونکہ کہ وقت ایک جیسا نہیں ہوتا دنیا کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے آپ قابض فوج کی جتنی مدد کرے اپنی قوم کو دھوکہ دے ایک دن وہ آپ کو چھوڑ کر چلا جائے گا۔