کراچی (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق
گزشتہ رات تقریباً 1:00 بجے کراچی کے علاقے مسکن چورنگی سے پانچ بلوچ نوجوانوں کو زبر دستی اغوا کر لیا۔ اغوا ہونے والوں میں معراج شاد جو کہ تربت کا رہائشی ہے ۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن معراج ایک انتہائی باشعور اور سیاسی طور پر سرگرم بلوچ نوجوان ہیں اور انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں حال ہی میں گریجویٹ کیا ہے۔
ایک اور اغوا ہونے والا دودا الہی ولد الہی بخش ہے، جو بلنگور کا رہائشی ہے اور کراچی یونیورسٹی میں چھٹے سمسٹر کا طالب علم ہے ۔
دودا الہی کو اس سے قبل غمشاد ولد عبدالغنی سکنہ گوبر مند کے ساتھ جون 2022 میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تھا، اہل خانہ اور سول سوسائٹی کے پر امن احتجاج کے بعد دونوں آٹھ دن کی حراست کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ایک بار پھر سے جبری طور پر گمشدگی کا شکار غمشاد بلوچ ولد عبدالغنی شعبہ فلسفہ میں ایم فل کا طالب علم ہے ۔علاوہ ازیں پسنی کے رہائشی مزمل ولد غفار جوکہ فلسفے کے چھٹے سمسٹر کے طالب علم ہے کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ مند کے رہائشی اور دبئی میں محنت کش اسماعیل ولد ابراہیم کو کراچی سے زبر دستی لاپتہ کر دیا گیا۔
بلوچوں کی حقوق کے حوالے سے سرگرم تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے جاری کرده بیان میں کہا ہے کہ تنظیم لاپتہ بلوچ نوجوان بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنوں کی خیریت کے بارے میں متفکر ہے اور اس غیر قانونی حراست کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی ان جبری گمشدگیوں کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں،