کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5044 دن ہوگئے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن نے تنظیم کے مرکزی کابینہ کے عہدیداروں کے ساتھ کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے ساتھ لاپتہ راشد حسين کی والدہ اور دیگر لواحقین کیمپ میں بیٹھے رہے ہیں۔
وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ سے جاری کردہ پریس ریلیز میں وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کی دیدہ دلیری، ثابت قدمی اور بیش بہا قربانیوں کی بدولت پچھتر سالوں کی جبر کے سامنے بلوچ اپنے قومی بقاء اور سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے زندہ ہے، دوستوں اور ہمدردوں کی جدوجہد سے ہماری پرامن جاری ہے، اس جدوجہد کیلئے ہزاروں شہداء نے اپنا خون دیا ہے اور ہزاروں فرزندانِ وطن آج تک ریاستی کال کوٹھڑیوں میں اذیتیں سہ رہے ہیں –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں حالات کیسے بھی ہوں لیکن ریاستی فورسز بلوچستان میں اپنا ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہیں، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن بدستور جاری ہیں، بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں بےدریغ اضافہ ہوا ہے، ان گمشدگیوں کو روکنے کیلئے تمام بلوچ طلباء کو متحد ہوکر آواز اٹھانا چاہیے، طلباء قیادت گواھے کسی بھی بلوچ طلباء تنظیم سے منسلک ہوں انہیں اپنے سطحی اختلافات اور تفرقات کو کونے میں رکھ کر ان جبری گمشدگیوں کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے چاہیے،
انہوں نے کہا کہ وی بی ایم پی تمام بلوچ جبری لاپتہ کی بازیابی کیلئے پچھلے بادہ سالوں سے مسلسل پرامن جدوجہد کرتی آرہی ہے –