شال (ہمگام نیوز) ایف بی ایم کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قابض پاکستانی ریاستی جبر و استبداد کی تسلسل میں اب نہایت تیزی دیکھی جارہی ہے جہاں بڑے ہی دیدہ دلیری کے ساتھ کوئٹہ کے اندر پر امن اور نہتے مظاہرین پر براہ راست فائر کھول کر تین بلوچ فرزندوں کو شہید اور کئی دیگر کو زخمی کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ سب عالمی امن کے ضامن اداروں کی خاموشی اور بلوچ نسل کشی پر چشم پوشی کے سبب ہی ہورہا ہے وگرنہ پاکستانی و ایرانی قابض ریاستوں کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی میں اس طرح کی شدت اور تیزی لائیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جب پاکستانی ریاستی دہشت گرد و قابض فورسز کی جانب سے بلوچ نہتے کارکنوں پر براہ راست فائرنگ کرکے انہیں شہید کیا جاتا ہے تو عالمی امن کے ضمن اداروں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور بلوچوں کی بہتی لہو پر مکمل خاموشی اختیار کی جاتی ہے لیکن جب بلوچ قوم اپنی دفاع کے لئیے آگے آتی ہے تو عالمی ادارے وہی بیانیہ دہرانہ شروع کردیتے ہیں جو دراصل پاکستانی قابض ریاست اور اسکی فوج کی طرف سے ترتیب دی جاتی ہے، عالمی قوتوں، عالمی امن کے ضامن اداروں سمیت اقوام متحدہ کو اپنی اس دہری معیار کو ترک کرنا پڑے گا۔

فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی و ایرانی ریاستیں بلوچ کو نیست و نابود کرنے اور انہیں ڈرا کر چھپ کرنے کی پالیسیوں پر قبضے کے اول دن سے عمل پیرا ہیں دونوں قابضین چاہتے ہیں کہ بلوچ قوم اپنی قومی آزادی سمیت ہر طرح کے حقوق اور انسانی اقدار کے ساتھ زندہ رہنے کی تمام مطالبات سے دست بردار ہوجائے، لیکن بلوچ قوم پاکستانی و ایرانی ریاست کی قبضے اور روز افزوں ظلم و جبر کے خلاف روز اول سے ہر سطح پر مزاحم ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ کے کاسی قبرستان میں تیرہ بلوچ فرزندوں کی لاشوں کو یہ کہہ کر رات کی تاریخی میں دفنا دیا گیا کہ یہ دہشت گردوں کی لاشیں ہیں جو نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین پائمالیوں کے زمرے میں آتا ہے بلکہ پاکستانی قابض ریاست کا یہ رویہ انسانی اقدار و اخلاقیات کی روایات کا پست ترین معیار ہے، اور علاوہ اسکے ان لاشوں کی شناخت ظاہر کئے بغیر انہیں رات کی تاریکی میں ریاستی اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے دفن کرنا انکے اہلخانہ کی انسانی بنیادی حقِ معلومات کی منافی اور سراسر زیادتی ہے اور یہ عمل اقوام متحدہ کی انیس سو اڑتالیس کی یونیورسل ڈیکلئیریشن کے آرٹیکل انیس کی سراسر خلاف ورزی بھی ہے جو کسی بھی سنگین سے سنگین حالات میں معلومات فراہم کرنے کی بنیادی حق کی ضمانت دیتا ہے۔

ایف بی ایم کے ترجمان نے کہا کہ بلوچ پاکستانی ریاست کے خلاف اپنی آزادی کی جد و جہد میں مصروف ہے اور ایسے میں محض پاکستانی پیرول پر پلنے والے آلہ کاروں اور لے پالک و گماشتوں کو چھوڑ کر باقی تمام بلوچ مرد و زن اور بچے و بوڑھے پاکستانی قابض کی نظر میں دہشت گرد ہیں اور انہیں آزادی سے جینے اور اپنے حقوق کے مطالبے کا کوئی بنیادی حق میسر نہیں لیکن دراصل دہشت گرد پاکستان و ایرانی قابض ریاستیں ہی ہیں جو نہ جنگی قوانین کا احترام کرتی ہیں اور نہ ہی وہ بلوچ قوم کو انسان تصور کرتی ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ آج پاکستانی ریاست پھر اپنی انہی رویوں کو دہرانے کی کوشش کررہی ہے جہاں انہوں نے بنگلہ دیش میں بنگالی قوم کو غلام رکھنے کی خاطر وہاں یونیورسٹیوں کے اندر بنگالیوں دانشوروں، طالبعلموں سمیت باشعور شہریوں کا قتل عام کیا تھا تاکہ بنگالی قوم کو انکی بنیادی پہچان سے بیگانہ کیا جاسکے بالکل اسی طرح آج پاکستانی ریاست ایک بار پھر مقبوضہ بلوچستان کے اندر بلوچ دانشوروں، طالبعلموں سمیت پرامن سیاسی و سماجی کارکنوں کو اغوا کرکے غائب کرنے کی عمل کو تیز کرچکی ہے۔

ایف بی ایم کی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کو دہشت گردی کا لقب دینے والی پاکستانی ریاست بذات خود نہ صرف ایک دہشت گرد ریاست ہے بلکہ وہ اپنی مفادات اور توسیع پسندانہ عزائم کو تقویت دینے کی خاطر دنیا بھر میں دہشت گردوں سمیت دہشت گردی کی ترسیل کا زمہ دار ہے آج اقوام متحدہ میں شامل سلامتی کونسل کے اراکین اور عالمی قوتیں اس بات سے بخوبی واقف ہیں پاکستان عالمی امن اور بھائی چارے کے لئیے ایک خطرناک اور بدمعاش ریاست ہے جو خود سے کمزور اقوام جیسے بلوچ اور پشتونوں کی بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ قتل عام اور منظم نسل کشی کررہی ہے۔