شال:(ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں قابض پاکستانی ریاست کی بربریت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ کوئٹہ میں پرامن مظاہرین پر بدترین تشدد، تین بلوچ نوجوانوں کی شہادت، سینکڑوں مظاہرین کی گرفتاری اور جبری گمشدگی، ریاست کی فسطائی پالیسیوں کا واضح ثبوت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بلوچستان بھر سے سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا چکا ہے، جن میں قمبرانی خاندان کے آٹھ سے زائد افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، قابض فورسز نے کاسی قبرستان میں تیرہ لاشوں کو شناخت کے بغیر دفن کر دیا، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، ڈاکٹر حمل، ڈاکٹر الیاس بلوچ، سعیدہ بلوچ اور دیگر جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سرگرم تھیں اور ان کی جبری گمشدگی ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے۔

ترجمان نے کہا کہ قابض ریاست طاقت کے زور پر بلوچ عوام کی آواز دبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، لیکن بلوچ عوام کی جدوجہد مزید شدت کے ساتھ جاری رہے گی۔ پرامن سیاسی کارکنان پر کریک ڈاؤن، جبری گمشدگیاں اور قتل عام بلوچستان کی آزادی کی تحریک کو مزید مضبوط کریں گے۔

بیان کے آخر میں کہا کہ بساک عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور ریاستی جبر کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔