کوہلو ( ہمگـام نیوز) نامہ نگار کے مطابق گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی اسکول کے ہیڈ ماسزز کلثوم خرم نے محمکہ تعلیم کی جانب سے فراہم کردہ سامان طالبات میں تقسیم کرنے کے بجائے اپنے گھر منتقل کردیا ہے جبکہ طالبات کے لیے آئے ہوئے کلسٹر کے سامان کو دوکانداروں کے ساتھ فروخت کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔

ذرائع کے مطابق گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی اسکول کے ہیڈ ماسزز محکمہ تعلیم کی جانب سے فراہم کردہ کلسٹر بجٹ کو ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، طالبات کے لیے ہوئے کلسٹر سامان کو تقسیم کرنے کے بجائے الماریوں میں رکھے ہوئے ہیں جبکہ ذرائع نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ گرلز ماڈل ہائی اسکول کے ہیڈ ماسزز نے کلسٹر کے متعدد سامان اپنے گھر بھی منتقل کر دئیے ہیں اور طالبات کے لیے آئے ہوئے کلسٹر کے سامان کو دوکانداروں کے ساتھ فروخت کیا جا رہا ہے ۔

 گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی اسکول کے طالبات نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر مقامی صحافی کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر کلسٹر کے سامان میں خوردبرد کے خبر چلنے بعد ہیڈ ماسزز نے طالبات کے کلسٹر کا جن میں یونیفارم، بیگ اور جوتے وغیرہ طالبات کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کے بجائے غصے میں طالبات کے سامنے پھینک دیئے بد نظامی کے باعث ایک ہی طلبہ کئی بیگ، یونیفارم اور جوتے لے گئے جبکہ غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ متعدد طالبات اسکول یونیفارم، جوتے، بیگ اور کتابوں سے محروم رہ گئیں ہیں ۔

 طالبات نے الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ گرلز ماڈل ہائی اسکول میں سہولیات کا فقدان ہے شدید گرمی میں کلاسز کے پنکھے خراب پڑے ہیں، پنکھوں کو ٹھیک کرنے کے بجائے پنکھوں اور ان کے تاروں کو نکال کر لے جا رہے ہیںعوامی حلقوں نے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، کمشنر سبی ڈویژن، سیکٹری محکمہ تعلیم اور ڈپٹی کمشنر کوہلو سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی صورت میں گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی اسکول کے طالبات کے مسئلہ حل کیا جائے اور کلسٹر سامان میں خوردبرد کرنے والی ہیڈ ماسزز اور محکمہ تعلیم کے نااہل آفیسران کیخلاف کارروائی عمل لائی جائے