شال(ہمگام نیوز ) بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے سنگانی سر میں 14 نومبر 2023 کی رات 09 بجے کے قریب قائم پولیس کی چوکی پر بہترین جنگی حکمت علی اپناتے ہوئے حملہ کیا، وہاں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور ان کے پاس موجود اسلحہ ضبط کرکے اپنے ساتھ لے کر گئے مگر بلوچ ہونے کے ناطے پولیس اہلکاروں کو سرمچاروں نے کوئی جانی نقصان نہیں پہنچایا۔

چونکہ مقبوضہ بلوچستان کے پولیس اور لیویز اہلکاروں کی اکثریت مقامی افراد پر مشتمل ہے اس لیے سرمچار ان کو ہدف بنانے اور جانی نقصان پہنچانے سے ہمیشہ گریز کرتے رہے ہیں لیکن بعض اوقات پولیس و لیویز کے اہلکار چوری، ڈکیتی، منشیات فروشی سمیت دیگر سماجی جرائم کی روک تھام پر توجہ دینے اور ان کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے اپنے نوآبادیاتی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے، جلدی ترقی پانے اور انعامات و اعزازات حاصل کرنے کے لالچ میں نہ صرف سرمچاروں کا پیچھا کرنے، ان کے راستوں پر ناکہ بندی کرنے اور ان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں بلکہ چھوٹے کاروباری افراد، تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور مسافروں سمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کو کئی حیلے بہانے سے تنگ کرتے ہیں، گزشتہ کچھ عرصے سے مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہمارے سرمچار پولیس کے حوالے سے مسلسل ایسی اطلاعات دے رہے ہیں جن کے مطابق پولیس “شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ” بننے کی کوشش کررہی ہے۔ پولیس ہو یا لیویز، ان کی ایسی حرکتیں، ان کا بلوچ دشمن رویہ اور پالیسی کسی طور بھی قابل برداشت نہیں ہیں۔

بی ایل ایف کی یہ کاروائی مقبوضہ بلوچستان کے پولیس کیلئے ایک آخری تنبیہ ہے کہ پولیس اہلکار اپنا رویہ درست کریں۔ سرمچاروں اور بلوچ عوام کے ساتھ قابض پاکستانی فوج، ایف سی وغیرہ جیسا برتاؤ نہ کریں ورنہ سرمچار بھی ان کے خلاف ویسے ہی کاروائیاں کریں گے جیسی کاروائی فوج کے خلاف کرتے ہیں۔