{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

گوادر(ہمگام نیوز) رپورٹ کے مطابق گوادر کے رہائشی ذکریا بلوچ ولد اللہ بخش بلوچ کو لاپتہ ہوئے 29 دن مکمل ہوگئے ہیں، اور ان کے گھر میں غم و الم کی فضا چھائی ہوئی ہے۔ ذکریا کی والدہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے حکام سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا اکلوتا بیٹا ہے۔

ہم نے سوچا تھا کہ وہ بڑا ہو کر ہمارا سہارا بنے گا، مگر اب اس کی تصویر ہی میرے پاس باقی رہ گئی ہے۔ ہر روز اس کی تصویر دیکھ کر مرتی ہوں اور پھر زندہ ہوتی ہوں۔ زندگی جہنم بن چکی ہے۔

ذکریا کی والدہ نے بتایا کہ انہوں نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، حکومتی دفاتر اور نمائندوں سے فریاد کی، مگر کسی نے ان کی بات سننے کی زحمت نہ کی۔ ان کا کہنا ہے، ہم نے ہر ممکن کوشش کی، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ہمارے دل میں اپنے بیٹے کے لیے ہزاروں خواب اور امیدیں تھیں ذکریا بلوچ کو 29 دن پہلے رات کے وقت دوستوں کے درمیان سے لاپتہ کیا گیا تھا، اور ان کی گمشدگی نے پورے خاندان کو اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔

ذکریا کی والدہ نے مزید کہا کہ اگر تین دن کے اندر ان کے بیٹے کو بازیاب نہ کیا گیا تو وہ مجبوراً مین روڈ بلاک کرنے پر مجبور ہوں گی۔

لواحقین اور عوامی حلقوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ زکریا بلوچ کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے تاکہ اس کے خاندان کو انصاف مل سکے اور ان کی اذیت ختم ہو۔