شال (همگام نیوز ) بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان نے گول ٹرانسلیٹر میں بلوچی کو شامل کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تراجم کی بہتری میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
اس بیان کو بی این ایم کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے شائع کیا گیا ہے ، جس میں قاضی ریحان نے کہا ہے گوگل ٹرانسلیشن کی طرف سے بلوچی زبان کو شامل کرنا ایک بہترین قدم ہے۔ اس پر ہم گوگل کے بے انتہاء مشکور ہیں۔
بلوچی زبان دنیا کی ایک قدیم زبان ہے ، جس کے الفاظ دیگر زبانوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔یہ دنیا کے کئی ممالک میں بولی جانے والی ایک زندہ و تابندہ زبان ہے جس کی ادبیات اور تحریری زبان جدید دور کے مطابق تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا، بلاشبہ گوگل ٹرانسلیشن میں بلوچی زبان کا شامل ہونا ، ڈجیٹل دنیا میں بلوچی زبان کے لیے ایک انقلابی پیشرفت ہے۔
قاضی ریحان کے مطابق گوگل میں بلوچی ٹرانسلیٹ کا معیار اس سے کافی بہتر ہے جیسے کہ شروعاتی دنوں میں دیگر زبانوں کے تراجم کے ہوتے تھے ، بلوچی زبان کو کافی دیر بعد شامل کیا گیا ہے لیکن ٹرانسلیٹ کا معیار اطمینان بخش ہے۔
انھوں نے کہا بی این ایم کی میڈیا ڈیپارٹمنٹ بیک وقت اپنے بیانات کو چھ زبانوں میں ترجمہ کرواتی ہے ، جن میں براہوئی ، بلوچی، انگریزی ، اردو ، فارس اور عربی شامل ہیں ۔ہم بلوچی زبان کی ترقی کے لیے کام کرنے والے تمام اداروں اور گوگل ٹرانسلیشن کی متعلقہ ٹیم کو بلوچی تراجم کی بہتری میں ہر ممکن مدد کی پیش کرتے ہیں تاکہ بلوچی زبان کے موجودہ تمام ورژن کے کسی دوسری زبان میں ترجمے میں مزید آسانیاں پیدا ہوں کیونکہ ہر علاقے کے لکھنے والے اور ہر فرد کا ڈکشن مختلف ہوتا ہے ، ہمیں ان مختلف ’تحریری لہجوں ‘کو سمو کر بلوچی کو اس کی متنوع اور حقیقی شکل میں پیش کرنا ہے جو ایک وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے۔
قاضی ریحان نے اس عمل کو ممکن بنانے والی اے آئی ٹکنالوجی اور انٹرنیٹ پر بلوچی لکھنے والوں کا بھی ذکر کیا ، انھوں نے کہا ، اس حوالے سے ہمیں اے آئی کی انقلابی ٹکنالوجی کا بھی مشکور ہونا چاہیے جنھوں نے گوگل کے لیے یہ ممکن بنایا۔یہ سب بلوچی زبان میں انٹرنیٹ پر مواد شائع کرنے والے اداروں اور بلوچ زبان میں تسلسل کے ساتھ لکھنے والوں کی انفرادی کوششوں سے ممکن ہوا یہ کسی ایک فرد کا کارنامہ نہیں ہے۔ جیسا گوگل کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ انھوں نے اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے گوگل ٹرانسلیٹر میں سو مزید زبانیں شامل کی ہیں۔ہمارے ادارے جو روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں الفاظ پر مشتمل تحاریر انٹرنیٹ میں اضافہ کر رہے ہیں ، وہ کسے کوڑے دان میں نہیں جا رہے۔بلکہ وہ اے آئی کے دور میں میں گلوبل ویلیج کے شہریوں کے ساتھ جڑنے اور اس کے خوبصورت ثقافتی تنوع کو ایک دوسرے سے پیوست کرکے اسے ایک خوبصورت گلدستے کی طرح پیش کرنے کے کام آرہے ہیں۔