کوئٹہ (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق بلوچ نسل کشی کیخلاف لواحقین لانگ مارچ کے اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچنے پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تحت بلوچستان یونیورسٹی کے باہر ایک بڑا احتجاجی مظاہرے سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ لوگ یہاں پر موجود ہیں اسی طرح 27 جنوری کو بھی اپنی آمد کو یقینی بنائیں۔

 جب ہم تربت سے نکلے تو ہم خواتین اور بچے تھے، ہم گھر گھر گئے اور لوگوں کو کہا کہ اتحاد و اتفاق سے ایک ہوجاﺅ، بلوچ نسل کشی کیخلاف متحد ہوجاﺅ۔ جن سردار ، میر اور معتبرین نے آپ لوگوں کو تقسیم کیا ہے میں کہتی ہوں کہ اس کیخلاف ایک ہوجاﺅ۔ یہ وہی ریاست ہے جس نے بنگلا دیش میں خواتین کی عصمت دری کی، اسے فراموش نہ کریں۔ انہوں نے تمہاری بہنوں کے دوپٹے کھینچے، ہمارے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ اسلام آباد نے ہمیں کہا کہ بلوچیوں تم لوگ جاﺅ اپنے وطن میں۔ بلوچوں اب آپ انہیں اپنے وطن سے نکال دو، تمام لوگوں سے یہی درخواست ہے کہ وہ ہماری تحریک کا ساتھ دیں۔

 یہ بہت ظالم ہیں، جب ہم اسلام آباد میں تھے تو ہمارے پاس کچھ بھی نہ تھا، ہم سردی اور مشکل حالات میں دھرنے پر بیٹھے تھے اور یہ ہمیں دہشت گرد کہہ کر مخاطب کررہے تھے۔ انہوں نے صرف ہمیں دہشت گرد کہہ کر نہیں پکارا، تمام بلوچوں کو دہشت گرد قرار دیا۔ آﺅ اب ہم بتاتے ہیں کہ ریاست کے دہشت گرد کون ہیں، دہشت گرد تمہارے اہلکار ہیں، میں تم لوگوں کی بہن ہوں اور تم لوگوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ اپنے گھروں سے نکلو، تم لوگ کب تک لاشیں اٹھاﺅ گے، اور کب تک ہم انتظار کریں کہ یہ ہمارے لاپتا لوگوں کی لاشیں ہمیں دیں۔ غور سے دیکھو تمہارے درمیان تمہاری مائیں، بہنیں بیٹھی ہیں جن کے ہاتھوں میں تصویریں ہیں جو ان کے اپنے بچوں کی نہیں ہیں، بلکہ بلوچوں کی ہیں، بلوچوں کے بچوں کی ہیں، جو ٹارچر سیلوں میں پابند سلال ہیں اور ریاست نے انہیں قید کیا ہوا ہے۔

آﺅ ہم ان کی اور شہداﺅں کی وارثی کریں۔ ہم ایک میڑھ کی صورت میں تربت سے اسلام آباد گئے۔ ہمیں پہلے دن سے ہی علم تھا کہ اسلام آباد ہمارے ساتھ انصاف نہیں کریگا۔ اسلام آباد ہمارے بزرگ نواب نوروز خان کیساتھ بھی انصاف نہیں کرسکا۔ اسلام آباد نے ہمارے 80 سالہ بزرگ نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کردیا۔ یہ وہی اسلام آباد ہے جس نے آپ کی خواتین کے سروں سے چادریں کھینچیں، اسے اپنے دل سے کبھی نہیں نکالنا۔ بلوچوں اگر یہ باتیں تم لوگوں نے یاد نہیں رکھیں تو مائیں اور بہنیں تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ہمارا انصاف اب تم لوگوں کے ہاتھ میں ہے ، اب تم لوگ انصاف کرو گے یا نہیں۔ اگر آپ لوگوں نے انصاف کرنا ہے تو بلوچ جہد کا ساتھ دو۔ ہماری جدوجہد بقا کی جنگ ہے، سرکاری سرداروں نے کہا کہ ہم ماہ رنگ سے بات کرکے یہ دھرنا ختم کرائیں گے، آپ لوگوں کو شرم آنا چاہیے کہ آپ لوگ مذاکرات کی باتیں کرتے ہیں، کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، جو لوگ بلوچ خون کے نام پر سیاست کررہے ہیں ، ہمیں انہیں مسترد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو ہماری تحریک کے ذریعے ماﺅں، بہنوں کے نام پر سیاست کررہے ہیں وہ اپنی سیاست اپنے پاس رکھیں، اب بلوچ قوم جاگ گئی ہے جو اپنی ماﺅں ، بہنوں، شہیدوں اور اپنی سر زمین کے وارث ہیں۔